جہاں نماز باجماعت ہو رہی ہو وہاں فرادی نماز پڑھنا اگر امام جماعت کی عدالت کو زیر سوال لانا نہ سمجھا جائے تو حرج نہیں ہے: آیۃ اللہ العظمیٰ شیرازی
مرجع عالی قدر آیۃ اللہ العظمیٰ سید صادق حسینی شیرازی دام ظلہ کا روزانہ کا علمی جلسہ حسب دستور ہفتہ 10 ربیع الاول سن 1446 ہجری کو منعقد ہوا ۔ جس میں گزشتہ جلسوں کی طرح حاضرین کے مختلف فقہی سوالات کے جوابات دیے گئے۔
آیۃ اللہ العظمیٰ شیرازی نے جہاں نماز باجماعت ہو رہی ہو وہاں فرادی نماز پڑھنے کے سلسلہ میں فرمایا: کتاب عروۃ الوثقی میں ہے کہ جہاں نماز با جماعت ہو رہی ہو تو وہاں اگر کوئی فرادی نماز پڑھے، اگر اس سے امام جماعت کا فاسق ہونا سمجھا جائے یعنی یہ عمل امام جماعت کو فاسق بتانا ہو اور امام جماعت حقیقت میں عادل ہو تو اس شخص کی نماز باطل ہے۔
آیۃ اللہ العظمیٰ شیرازی نے فرمایا: لیکن اگر وہ شخص فرادی نماز کا کوئی خاص ارادہ نہ رکھتا ہو لیکن اس وجہ سے کہ اسے کسی کام کی جلدی ہے اور وہ اپنے کام پر پہنچنا چاہتا ہے اور اس کا ہرگز یہ ارادہ نہیں ہے کہ امام جماعت کو فاسق ثابت کرے یا وہ امام جماعت کو نہیں جانتا ہے تو اس کی نماز صحیح ہے۔
مرجع عالی قدر آیۃ اللہ العظمیٰ سید صادق حسینی شیرازی دام ظلہ کے اس علمی جلسہ میں مندرجہ ذیل مباحث بیان ہوئے۔ حج نیابتی کے بعض احکام، ملکہ بلقیس کی داستان اور اسلامی نظریات کی روشنی میں ان کی حکومت، نماز جماعت کے بعض احکام، نذر کے بعض احکام، بری الذمہ ہونے کے شرائط، ولد شبھہ اور ولد حرام کے شرائط وغیرہ۔