آسٹریلیا کی بائیں بازو کی حکومت نے نفرت پر مبنی جرائم کے خلاف قانون کو متعارف کرایا جس کی رو سے کسی بھی فرد کو مذہب، رنگ، نسل، جنس،یا جنسی رجحان کی بنا پر نشانہ بنانے پر جرمانہ اور جیل کی سزا کا اعلان کیا گیا ہے۔
یہ قانون غزہ جنگ کے بعدنفرت پر مبنی حملوں میں اضافہ کےنتیجے میں وضع کئے گئے، جس کے تحت کسی بھی دہشت گرد تنظیم کی علامت کا مظاہرہ کرنے، اور نازی طرز کی سلامی پر پابندی عائد کی گئی ہے۔
اس قانون کو متعارف کراتے ہوئے اٹارنی جنرل نے اپنے بیان میں کہا کہ’’ اب کسی بھی آسٹریلیائی شہری کو محض اس بناء پر نشانہ نہیں بنایا جا سکے گا کہ وہ کون ہے اور اس کا عقیدہ کیا ہے، ہم فخریہ طور پر ایک ایسے سماج کے شہری ہیں جو مختلف عقائد، اور ثقافت سے تعلق رکھنے والے افراد پر مبنی ہے، اور ہمیں اس خوبی کی حفاظت کرکے اسے مظبوط بناناہے ۔‘‘
واضح رہے کہ اس بل کے مطابق اگر کوئی شخص کسی جماعت یا فرد کے خلاف تشدد یا طاقت کے استعمال کی دھمکی دیتا ہے ، اور اگر وہ شخص اس دھمکی پر واقعی عمل در آمد سے خوفزدہ ہوتا ہے، اگر حکومت اس کو خطرہ محسوس کرتی ہے تواس کا ارتکاب کرنے والے کو سات سال قید کی سزا ہو سکتی ہے۔اس کے علاوہ لیبر حکومت نے ایک دوسرا قانون بھی متعارف کرایا، جس میں کسی بھی فرد کی ذاتی معلومات کو بدنیتی کے ساتھ عام کرنے پر چھ سال قید کی سزا تفویض کی گئی ہے۔