Jannah Theme License is not validated, Go to the theme options page to validate the license, You need a single license for each domain name.
خبریںدنیاہندوستان

مدرسوں کی تعلیم بچوں کیلئے غیر مناسب اور غیر موزوں: قومی کمیشن برائے حقوق اطفال کا دعویٰ

قومی کمیشن برائے حقوق اطفال نے سپریم کورٹ میں کہا کہ مدرسے بچوں کی تعلیم کیلئے غیر مناسب مقام ہیں۔ ساتھ ہی کمیشن نے یہ بھی کہا کہ حق تعلیم کے تحت مدارس اسکول کا درجہ حاصل کرنے کے مجاز نہیں ہیں۔

اس کے علاوہ حق تعلیم کے تحت دی جانے والی سہولتوں اور لوازمات سے بھی مدارس محروم ہیں۔ واضح رہے کہ کمیشن کا یہ بیان الہ آباد ہائی کورٹ کے ۲۲؍ مارچ کے فیصلے کو چیلنج کرنے والی عرض داشت کے جواب میں آیا، ہائی کورٹ نے مدرسہ بورڈ ۲۰۲۴ء کو غیر آئینی قرار دیا تھا۔

یہ بورڈ اتر پردیش میں مدارس کی سرگرمیوں کو منظم کرتا ہے، اسے آئین کے بنیادی حقوق اور لامذہبیت کی خلاف ورزی کی پاداش میں غیر آئینی قرار دیا گیا۔اس کے علاوہ ہائی کورٹ نے مدارس میں تعلیم حاصل کر رہے طلبہ کو دیگر اسکولوں میں منتقل کرنے کے احکامات جاری کئے تھے۔

لیکن سپریم کورٹ نے اپریل میں ہائی کورٹ کے حکم پر روک لگا دی تھی۔ بدھ کو چیف جسٹس ڈی وائی چندرچوڑ کی سربراہی والی تین ججوں کی بنچ نےکہا کہ وہ اس معاملے کی جلد ہی تفصیلی سماعت کریں گے۔حقوق اطفال ادارے نے اپنے حلف نامے میں کہا کہ ملک میں قائم مدرسوں کے پاس معیاری نصاب کی کمی ہے۔ اور اس میں دی جانے والی تعلیم ناقص ہے۔

اس کے علاوہ اس میں والدین اپنے بچوں کی تعلیمی ارتقاءکے تعلق سے معلومات حاصل نہیں کر پاتے۔ کمیشن کے مشاہدے کے مطابق مدارس کے طلبہ اسکولوں میں ملنے والی سہولیات سے بھی محروم رہتے ہیں جیسے ماہر اساتذہ، دوپہر کا کھانا، یونیفارم وغیرہ۔ رسمی تعلیم کے نام پر محض این سی ای آرٹی کی چند کتابیں پڑھادینے سے یہ باور نہیں کیاجا سکتا کہ بچے نےمعیاری تعلیم حاصل کر لی۔

کمیشن نے اس بات پر بھی اعتراض جتایا کہ مدرسوں میں جو کتابین پڑھائی جاتی ہیں وہ اسلام کی برتری کی وکالت کرتی ہیں۔کمیشن نے مزید کہا کہ بہار، مدھیہ پردیش، مغربی بنگال، اتر پردیش اور اتراکھنڈ میں غیر مسلم طلبہ بھی مدرسوں میں تعلیم حاصل کرتے ہیں،اورغیر مسلم بچوں کو اسلامی تعلیم دینا آئین کی دفعہ ۲۸؍ کی خلاف ورزی ہے۔جو شخص کی مذہبی آزادی کی حفاظت کرتا ہے۔

کمیشن نے دارالعلوم دیوبند کا بھی ذکر کیا کہ کس طرح اس کے زیر اثر جنوبی ایشیا، پاک افغان سرحد پر مدرسے قائم کئے گئے ہیں۔ خصوصاً طالبان جو سیاسی اور مذہبی طور پر دیوبند سے متاثر ہیں۔اس کے علاوہ دیوبند آن لائن اور آف لائن فتوے جاری کرتا ہے اور ڈھائی لاکھ فتووں میں دیو بند نے شریعت کی سخت اور قدامت پسند تشریح کی ہے۔جو ان کے ماننے والوں کے عقیدے، زندگی اور دیگر پہلوئوں کی سخت بندش کرتا ہے۔

متعلقہ خبریں

Back to top button