اسلامی دنیاخبریںسعودی عرب

سعودی عرب میں تین افراد کو پھانسی دی گئی

سعودی وزارت داخلہ نے اس ملک کے تین شہریوں کو دہشتگردی کی حمایت اور مجرمانہ کاروائیوں کے ارتکاب اور غداری کے الزام میں پھانسی دینے کا اعلان کیا۔ اس سلسلہ میں ہمارے ساتھی رپورٹر کی رپورٹ پر توجہ دیں۔

اتوار کو سعودی عرب کی وزارت داخلہ نے اس ملک کے تین شہریوں کو دہشتگردی کی حمایت اور مجرمانہ کاروائیوں کے ارتکاب اور غداری کے الزام میں پھانسی دینے کا اعلان کیا۔ سعودی عرب کی وزارت داخلہ نے ایک بیان میں بتایا کہ طلال بن علی بن خنیفس الہذلی، مجدی بن محمد بن عطیان الکعبی اور رائد بن عامر بن مطر الکعبی نامی سعودی شہریوں کو مجرمانہ اور ملک مخالف اقدامات کے سبب سزا سنائی گئی ہے۔

اس ذریعہ نے مزید بتایا: یہ تینوں مجرم دہشت گرد گروہوں سے رابطے میں تھے، ان کی حمایت کرتے تھے اور دہشت گردی کرتے تھے کہ لوگوں کی جان، مال اور ناموس کی ان کی نظر میں کوئی اہمیت نہیں تھی، اسی طرح دوسرے لوگوں کو بھی دہشتگردی پر ابھارتے تھے۔

سعودی عرب کی وزارت داخلہ نے وضاحت کی: مجرمانہ کاروائیوں کے ارتکاب کے لئے ان افراد کے کیس کو عام عدالت میں پیش کیا گیا، اس کے بعد سپریم کورٹ میں ان کے جرم کے ثابت ہونے پر ان کو سزائے موت سنائی گئی۔

اس وزارت نے اتوار 8 ستمبر 2024 کو ریاض میں مذکورہ افراد کو پھانسی دینے کا اعلان کیا۔ اتوار 8 ستمبر 2024 کو سعودی عرب کے حکام نے غداری اور دہشتگردی میں ملوث ہونے کے الزام میں ریاض میں گرفتار ایک قیدی عبداللہ الشہری کو پھانسی دینے کی خبر دی۔ شہید آیۃ اللہ باقر النمر کے چچیرے بھائی عبدالمجید النمر کو دہشت گرد گروپ القاعدہ کے ممبر ہونے کے الزام میں پھانسی دینے کے ایک ہفتہ کے اندر دوسرے قیدی الشہری کو سعودی عدالت نے پھانسی دے دی۔

یہ دعوی انسانی حقوق کی تنظیموں کی رپورٹس سے متصادم ہیں کیونکہ یہ بات کئی بار ثابت ہو چکی ہے کہ سعودی حکام اس قسم کے الزامات کو اپنے مخالفین کے ساتھ سیاسی حساب کتاب رکھنے کے بہانے استعمال کرتے ہیں۔

انسانی حقوق کی رپورٹس بتاتی ہیں کہ اس طرح کے مقدمات میں چلائے جانے والے ٹرائلز میں عدل و انصاف کے کم سے کم معیار بھی نہیں ہے اور عدالتی نظام یہ الزام اختلافی آوازوں کو دبانے کے لئے استعمال کرتا ہے۔ سن 2024 کے آغاز سے سعودی عدلیہ نے 150 سے زیادہ موت کی سزائیں سنائی ہیں جن میں سیاسی مقدمات میں سزا پانے والے بھی شامل ہیں کہ یا ان کا تعلق دہشت گرد تنظیموں سے ہے یا اس ملک کے مشرق میں شیعوں سے ہے۔

اس طریقہ کار کا جاری رہنا اور سزائے موت پر عمل درآمد سعودی عرب کے اس علم کو ظاہر کرتا ہے کہ وہ سزائے موت کو حزب اختلاف کو دبانے اور ان سے حساب کتاب کرنے کے لئے ایک آلہ کے طور پر استعمال کرتے ہیں۔

متعلقہ خبریں

Back to top button