کینیا کی ایک بورڈنگ اسکول میں آتشزدگی کے نتیجےمیں 17؍ بچے ہلاک ہوئے ہیں جبکہ 13؍ شدید زخمی ہیں۔ کینیا کی پولیس نے جمعہ کو اپنے بیان میں کہا کہ مہلوکین کی تعداد بڑھنے کے امکانات ہیں۔
اس پرائمری اسکول میں تقریباً 800؍ بچے زیر تعلیم ہیں، جن کی عمریں 5؍ تا 12؍ سال کے درمیان ہیں۔ پولیس کے مطابق مہلوک طلبہ کی اوسط عمر 9؍ سال کے قریب ہے۔
پولیس ترجمان رسیلا اونیانگو نے کہا کہ کینیا کی نیئری کاؤنٹی میں واقع ہل سائیڈ اینداراشا پرائمری بورڈنگ اسکول میں آگ لگنے کی وجہ معلوم کی جارہی ہے۔ اس کے بعد ہی ضروری کارروائی عمل میں آئے گی ۔
خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق انہوں نے کہا کہ جائے حادثہ سے برآمد کی گئی لاشیں اس حد تک جل گئی تھیں کہ ان کی شناخت بھی نہیں کی جاسکتی تھی۔ پولیس کے مطابق نصف رات میں آگ بھڑک اٹھی تھی جب بچے سورہے تھے۔کینیا ریڈ کراس نے جائے حادثہ پر مدد کیلئے ٹیمیں بھیجی تھیں۔
ایکس پوسٹ میں ایجنسی نے کہا ہے کہ وہ بچوں، والدین اور متاثرہ خاندانوں کو نفسیاتی تعاون فراہم کر رہی ہے۔ کینیا کے صدر ولیم روٹو نے اس خبر کو تباہ کن قرار دیا ہے اور اس حادثے کیلئے ذمہ دار افراد کے خلاف ضرروری کارروائی کی یقین دہانی کرائی ہے۔
انہوں نےایکس پر اپنے پوسٹ میں لکھا ہے کہ میں نے متعلقہ حکام کو ہدایت دی ہے کہ وہ اس تباہ کن حادثے کی فوری تفتیش کرے۔اس حادثے کیلئے جو ذمہ دار ہے اسے کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔
کینیا کے نائب صدر ریگاتھی گچاگوانے اسکول منتظمین سے اپیل کی ہے کہ وہ اس بات کی یقین دہانی کرائیں گے بورڈنگ اسکولیں وزارت تعلیم کی جانب سے جاری کے گئے تحفظاتی اقدامات کریں۔
خیال رہے کہ کینیا کی بورڈنگ اسکولوں میں آتشزدگی عام ہوگئی ہےجہاں سیکڑوں طلبہ زیر تعلیم ہوتے ہیں کیونکہ ان کے والدین سمجھتے ہیں کہ بچے اسکول جانے اور آنے کیلئے درکار وقت سے بچ کر وہاں تعلیم کو زیادہ وقت دے سکیں گے۔