خبریںدنیاعلم اور ٹیکنالوجی

دنیا کو 2024 میں تاریخ کے گرم ترین موسم گرما کا سامنا ہوا

بروسیلز۔ مسلسل دوسرے سال جون سے اگست کے دوران درجہ حرارت میں اضافے کے نئے ریکارڈز بنے اور سائنس دانوں کے مطابق دنیا کو 2024 کے دوران تاریخ کے گرم ترین موسم گرما کا سامنا ہوا۔ یہ ریکارڈ 2023 میں بنا تھا اور محض ایک سال بعد ہی ٹوٹ گیا۔ 1940 سے موسمیاتی ریکارڈ کو مرتب کیا جا رہا ہے مگر جون سے اگست 2024 کے دوران دنیا کا درجہ حرارت گذشتہ برسوں کے مقابلے میں سب سے زیادہ دیکھنے میں آیا۔

یورپی موسمیاتی ادارے کوپرنیکس کے مطابق رواں سال موسم گرما کے دوران اوسط درجہ حرارت 1991 سے 2020 کے مقابلے میں 0.69 ڈگری سینٹی گریڈ زیادہ تھا۔ 2023 میں یہ درجہ حرارت 0.03 ڈگری سینٹی گریڈ زیادہ ریکارڈ کیا گیا تھا۔ سائنس دانوں کے مطابق عالمی سطح پر درجہ حرارت میں اضافے کے متعدد ریکارڈ بن رہے ہیں مگر یہ بھی زیادہ عرصے تک برقرار نہیں رہ سکیں گے۔ درجہ حرارت میں اضافے سے انسانی زندگیوں اور صحت پر متعدد منفی اثرات مرتب ہو رہے ہیں، یہاں تک کہ جنوبی نصف کرہ میں موسم سرما کے دوران درجہ حرارت میں اضافے کے نئے ریکارڈز بنے۔

اگست 2024 کو آسٹریلیا کا گرم ترین اگست قرار دیا گیا جس دوران درجہ حرارت 41.6 ڈگری سینٹی گریڈ تک پہنچا، حالانکہ وہاں ابھی موسم سرما چل رہا ہے۔ یورپی موسمیاتی ادارے کے مطابق عالمی سطح پر بھی اگست 2024 تاریخی گرم ترین اگست ثابت ہوا ہے، جس دوران اوسط درجہ حرارت 16.8 ڈگری سینٹی ریکارڈ رہا جبکہ یہ صنعتی عہد سے قبل کے مقابلے میں 1.51 ڈگری سینٹی گریڈ زیادہ تھا۔ ادارے کا کہنا تھا کہ ستمبر 2023 سے اگست 2024 کے 12 مہینے انسانی تاریخ کے گرم ترین مہینے ثابت ہوئے جس دوران درجہ حرارت صنعتی عہد سے قبل کے مقابلے میں 1.64 ڈگری سینٹی گریڈ زیادہ تھا۔ کوپرنیکس کی ڈپٹی ڈائریکٹر سامان تھا برگیس کے مطابق درجہ حرارت میں اضافے کے رجحان کو دیکھ کر لگتا ہے کہ 2024 تاریخ کا گرم ترین سال ثابت ہوگا۔

متعلقہ خبریں

Back to top button