چین اور روس نے طالبان کے قانون "امر بالمعروف” کے خلاف اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کو قرارداد منظور کرنے سے روک دیا۔
سلامتی کونسل کے بیان کے مطابق چین اور روس نے کہا کہ طالبان کا امر بالمعروف قانون افغانستان کا اندرونی مسئلہ ہے اور اس پر قرارداد منظور کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔
اس سلسلہ میں ہمارے ساتھی رپورٹر کی رپورٹ پر توجہ دیں۔
اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے 21 اگست کو خواتین کے حوالے سے طالبان کے نئے قانون امر بالمعروف کی مذمت کے لئے ایک قرارداد جاری کرنا تھی لیکن اب اس کونسل کے ارکان کے درمیان اختلاف نے اس قرارداد کے اجرا کو روک دیا ہے۔
ان اختلافات کا ذکر کرتے ہوئے سلامتی کونسل نے اپنے بیان میں کہا کہ اس کونسل کے دو مستقل ارکان نے اس قرارداد کو جاری کرنے سے روکا ہے۔
اگرچہ بیان میں واضح طور پر ان دونوں ممالک کا نام نہیں لیا گیا ہے لیکن اس میں کہا گیا کہ انہوں نے دلیل دی کہ یہ قانون افغانستان کا اندرونی مسئلہ ہے جو اس وقت کسی قرارداد کا مستحق نہیں ہے۔
سلامتی کونسل کے اس بیان کے مطابق جو پیر کے روز شائع ہوا۔ اس کونسل کے کچھ رکن ممالک بہ شمول فرانس، برطانیہ اور امریکہ کا موقف ہے کہ اگر طالبان کو تسلیم کیا جانا اور عالمی برادری سے اقتصادی امداد حاصل کرنا ہے تو اسے عالمی اقدار کا احترام کرنا ہو گا۔
طالبان کا قانون امر بالمعروف کہ جس کے تحت خواتین کو اپنے پورے جسم کو ڈھانپنا ہوگا اور ان کی آواز بھی گھر سے باہر نہیں سنی جائے گی۔ جسکی انسانی حقوق کی تنظیموں نے متحدہ طور پر بڑے پیمانے پر تنقید کی ہے۔
اس قانون پر رد عمل ایسے وقت میں سامنے آیا جب حال ہی میں جارج ٹاون انسٹیٹیوٹ فار وومن، پیس اینڈ سیکورٹی اور اوسلو پیس ریسرچ انسٹیٹیوٹ کی مشترکہ رپورٹ کے نتائج سے پتہ چلتا ہے کہ طالبان کی حکومت کے تحت افغانستان خواتین کے لئے بدترین ملک ہے۔
اقوام متحدہ کے شعبہ خواتین کا یہ بھی کہنا ہے کہ افغانستان میں خواتین کی ذہنی صحت ابتر ہوتی جا رہی ہے اور سروے کے مطابق افغانستان میں ہر دس میں سے سات خواتین ذہنی اور جذباتی مسائل کا شکار ہیں۔