خبریںدنیا

اسرائیل میں مظاہروں کا سلسلہ جاری، اقوام متحدہ نے اسرائیلی یرغمالیوں کو پھانسی دینے کی آزادانہ تحقیقات کا مطالبہ کیا

اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے ہائی کمشنر وولکر ترک نے منگل 3 ستمبر کو ان رپورٹوں کی آزادانہ تحقیقات کا مطالبہ کیا کہ حماس کے عسکریت پسندوں نے مبنی طور پر 6 اسرائیلی یرغمالیوں کو پھانسی دے دی۔

اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے دفتر نے ایک بیان میں کہا: ہم ان رپورٹس سے حیران ہیں کہ 6 اسرائیلی یرغمالیوں کو پھانسی دے دی گئی ہے۔ جو ایک جنگی جرم سمجھا جاتا ہے۔  وولکر ترک نے ایک آزاد، غیر جانبدارانہ اور شفاف تحقیقات کا مطالبہ کیا اور کہا کہ اس فعل کے مرتکب افراد کو جواب دہ ہونا چاہیے۔

اسرائیل کی جانب سے 6 قیدیوں کی لاشیں برآمد ہونے کے اعلان کے بعد اتوار کو نتن یاہو کے خلاف عوامی غصہ شدت اختیار کر گیا۔

ان 6 اسرائیلی یرغمالیوں کی ہلاکت کے بعد جنہیں ملک کی رفح ڈر میں ایک سرنگ تک پہنچنے سے پہلے پھانسی دے دی گئی۔ اسرائیل کے وزیر خارجہ نے ایران اور حماس گروپ کے خلاف بین الاقوامی پابندیوں میں اضافے کا مطالبہ کیا ہے۔

اس خبر کے اعلان کے بعد تل ابیب اور دیگر شہروں میں رات گئے زبردست مظاہروں کے بعد ہڑتال شروع ہو گئی، جنہیں غزہ جنگ کے آغاز کے بعد سے اب تک کا سب سے بڑا احتجاج تصور کیا جاتا ہے۔ ان یرغمالیوں میں سے کچھ کے والدین اور مظاہرین کے ایک گروپ میں بینجمن نتن یاہو پر معاہدے میں خلل ڈالنے کا الزام لگایا۔

ان مظاہرین نے کہا کہ مصر کی سرزمین کے ساتھ غزہ کی پٹی کے جنوب میں واقع فلا ڈیلفیا کوریڈور میں اسرائیلی فوج کی تعیناتی جاری رکھنے کی ضرورت پر اصرار کسی معاہدے پر پہنچنے سے روک رہا ہے۔

گذشتہ چند دنوں میں لاکھوں اسرائیلیوں نے تل ابیب، یروشلم اور ملک کے دیگر حصوں میں احتجاجی مظاہرے کئے ہیں اور غزہ سے بقیہ یرغمالیوں کے زندہ لانے کے لیے ایک معاہدے تک پہنچنے کی ضرورت پر زور دیا ہے۔

لیکن اسرائیل کے وزیر اعظم نے پیر کی رات ایک پریس کانفرنس میں فلا ڈیلفیا کوریڈور میں اسرائیلی فوج کی تعیناتی کی ضرورت کے اپنے وجوہات بیان کرتے ہوئے کہا: برائی کے محور کو فلا ڈیلفیا کے محور (کوریڈور) کی ضرورت ہے۔

وہ برائی کا محور ایران اور خطے میں اس کے حمایت یافتہ گروہوں کی جانب اشارہ کرتا ہے۔

بنجمن یاہو نے کہا کہ گذشتہ برسوں کے دوران حماس کو درکار ہتھیاروں کو اس راہداری کے ذریعہ باہر سے غزہ منتقل کیا گیا ہے اور اگر اسرائیل اس 14 کلومیٹر طویل سڑک سے پیچھے ہٹ جاتا ہے تو اسلحے کی اسمگلنگ دوبارہ شروع ہو جائے گی اور اسرائیل کو اس میں دوبارہ داخل ہونے کے لئے زبردست عالمی سیاسی دباؤ کا سامنا کرنا پڑے گا۔

متعلقہ خبریں

Back to top button