ایشیاءخبریںدنیا

حالیہ مہینوں میں کم و بیش 8؍ ہزار روہنگیا میانمار سے بنگلہ دیش آئے ہیں: حکام

میانمار میں جاری خانہ جنگی کے نتیجے میں ملک سے فرار ہوکر 8؍ ہزار روہنگیا بنگلہ دیش پہنچے، جبکہ بنگلہ دیش میں پہلے ہی دس لاکھ سے زیادہ روہنگیا پناہ گزین آباد ہیں، بنگلہ دیش کا کہنا ہے کہ اب اس کے پاس مزید روہنگیا کو پناہ دینے کیلئے وسائل نہیں ہیں اور ہندوستان سے اس بابت اہم کردار ادا کرنے کا مطالبہ کیا۔

میانمار کے مغربی رخائن صوبے میں تشدد کی نئی لہر کے نتیجے میں روہنگیا مسلمانوں نے وہاں سے ہجرت کرکے بنگلہ دیش میں پناہ لی ہے۔یہ تصادم میانمار کی بر سر اقتدار جنتا آرمی اور طاقتور نسلی گروہ اراکان آرمی جس کی اکثریت بدھ مذہب کے پیروکار ہیں کے مابین جاری ہے۔بنگلہ دیش کے سینئر مہاجر انچارج محمد شمس الدوجا نے بتایا کہ انہیں خبر ملی ہے کہ حالیہ دنوں میں 8000؍ روہنگیا مسلمان میانمار سے ہجرت کرکے بنگلہ دیش کی سرزمین میں داخل ہوئے ہیں۔ انہوں نے رائٹرس کو بتایا کہ بنگلہ دیش پہلے ہی مہاجرین کی کثرت سے نبرد آزما ہے۔ حالانکہ بنگلہ دیش نے اس سے قبل کوئی اعداد و شمار پیش نہیں کئے تھے کہ گزشتہ مہینوں میں کل کتنے روہنگیا سرحد پار کرکے بنگلہ دیش میں داخل ہوئے ہیں۔

نامہ نگاروں سے بات کرتے ہوئے ملک کے عبوری وزیر خارجہ محمد توحید حسین نے بتایا کہ اگلے کچھ دنوں میں حکومت اس سنگین مسئلے پر کابینہ میں بات چیت کرے گی۔ انہوں نے روہنگیائوں کے تعلق سے ہمدردی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ’’ بنگلہ دیش اب مزید مہاجرین کا بوجھ برداشت نہیں کر سکتا، ہمارے پاس اتنے وسائل نہیں ہیں کہ ہم اتنے پناہ گزینوں کوانسانی امداد فراہم کر سکیں۔‘‘  انہوں نے مزید کہا کہ’’ ایسا ممکن بھی نہیں ہے کہ تمام سرحد کو بند کر دیا جائے۔لیکن آئندہ ہم ایسے اقدام کریں گے جس سے مزید مہاجروں کی آمد پر روک لگائی جا سکے۔

25؍ اگست کو لاکھوں روہنگیائوں نے ایک جلوس نکال کر 2017ء کے فوج کشی کی 7؍ سالہ یاد گار منائی جس کے نتیجے میں لاکھوں روہنگیائوں کو میانمار سے ہجرت کرکے بنگلہ دیش میں پناہ لینے پر مجبور ہونا پڑا۔ انہوں نے خانہ جنگی ختم کرنے کا مطالبہ کیا تاکہ ان کی بحفاظت وطن واپسی کو یقینی بنایا جا سکے۔ تقریباً دس لاکھ روہنگیا فی الحال بنگلہ دیش میں گنجان کیمپوں میں پناہ گزین ہیں، ان کی وطن واپسی کی امیدیں معدوم ہوتی جا رہی ہیں۔

متعلقہ خبریں

Back to top button