بامبے ہائی کورٹ کی پولیس کو ہدایت ،سائبر ماہرین کی مدد سے مختلف سوشل میڈیا پلیٹ فارم پر موجود رام گیری کےمتنازع بیان کے تمام ویڈیو بلاک کئے جائیں
حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ كی شان میں گستاخی اور توہین پر مبنی بیان دینے والے خودساختہ مہنت رام گیری کے خلاف ایک طرف پوری ریاست میں شدید غم و غصہ ہے اور اس کے خلاف مسلسل کیس درج کروائے جارہے ہیں وہیں اب بامبے ہائی کورٹ نے انتہائی اہم قدم اٹھاتے ہوئے مہنت رام گیری کے بیان کو سوشل میڈیا پلیٹ فارمس سے ہٹانے کا حکم دیا ہے۔
بامبے ہائی کورٹ نےپولیس کو سائبر ماہرین کی مدد سے مختلف سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر موجود رام گیری کے نفرت انگیز، توہین آمیز اورگستاخانہ بیان کے تمام ویڈیوز کو یا تو ہٹادینے یا بلاک کردینے کا حکم دیا ہے ۔
اس سلسلے میں بامبے ہائی کورٹ میں عرضی داخل کرنے والے عرضداشت گزار کےوکیل اعجاز نقوی نے عدالت کو پورے واقعے کے بارے میں بتایا ۔ ایڈوکیٹ اعجاز نقوی کے مطابق وکیل نے دو رکنی بنچ کی جسٹس ریوتی موہتے ڈیرے اور جسٹس پرتھوی راج چوہان کو یہ بھی بتایا کہ مہنت رام گیری کا یہ بیان سوشل میڈیا پر وائرل ہونے سے ریاست بھر میں مسلمان احتجاج کررہے ہیں۔ وکیل نےاپیل کی کہ سوشل میڈیا پر موجود متنازع ویڈیوز سے حالات مزید خراب ہوسکتے ہیں اور ریاست میںنظم و نسق بھی خراب ہوسکتا ہے اسلئے تمام ویڈیو کو ہٹایا جائے۔
عدالت نے مشورہ کو قبول کرتے ہوئے مہاراشٹر پولیس کو مذکورہ ہدایت جاری کی ۔اسی درمیان ایک اور عرضداشت گزار کے وکیل نے اپیل کی کہ مہنت کو گرفتار کیا جائے کیونکہ ریاستی سطح پر احتجاجاً بہت سے لوگ بھوک ہڑتال پر بیٹھ گئے ہیں اور مہنت کی گرفتاری کا مطالبہ کررہے ہیں۔ اس پربنچ نے کہا کہ قانون اپنا کام کرتا ہے، اس پر اس طرح سے دبائو بنانے کی ضرورت نہیں ہے۔
ایف آئی آر کے ذریعہ مہنت پر جو الزامات لگائے گئے ہیں، ثابت ہونے پر اس معاملے میں ۷؍سال قید کی سزا ہوسکتی ہے۔ لہٰذا پولیس یہ طے کرے گی کہ اسے گرفتار کیا جائے یا نہیں ۔سرکاری وکیل پراجکتا شندے نے عدالت کو بتایا کہ تک اس معاملہ میں رام گیری کے خلاف ۵۸؍ ایف آئی آر درج ہوچکی ہیں اور اب ان سب کو کلب کر دیا گیا ہے ۔ سنّر پولیس اس کی جانچ کرے گی۔ معاملہ کی اگلی سماعت ۲؍ ہفتے بعد ہو گی ۔