جے پی سی کی دوسری میٹنگ ختم، موبائل نمبر اور ویب سائٹ لنک جاری
وقف (ترمیمی) بل 2024 کے لیے تشکیل جوائنٹ پارلیمانی کمیٹی (جے پی سی) کی آج دوسری میٹنگ ہوئی جو انتہائی اہم ثابت ہوئی۔ جے پی سی کی میٹنگ میں وقف قانون پر عام لوگوں سے مشورہ طلب کرنے کا فیصلہ ہوا ہے جو کہ ایک اہم پیش رفت ہے۔
اس کے لیے فون نمبر اور لوک سبھا سکریٹریٹ کے ویب سائٹ کا لنک جاری کیا گیا ہے۔وقف ترمیمی بل معاملے میں تشکیل جے پی سی کی پہلی میٹنگ جب 22 اگست کو ہوئی تھی، تو کمیٹی کے چیف جگدمبیکا پال نے کہا تھا کہ سبھی حصہ داروں کی بات سنی جائے گی اور مسلم ماہرین سے بھی مشورہ کیا جائے گا۔ لیکن اب وقف قانون پر عام لوگوں کی رائے مانگ کر وسیع پیمانے پر غور و خوض کا راستہ ہموار کیا گیا ہے۔
لوک سبھا سکریٹریٹ کی طرف سے جاری پریس ریلیز میں کہا گیا ہے کہ کمیٹی چیف جگدمبیکا پال نے عام طور سے عوام اور کاص طور سے غیر سرکاری اداروں، ماہرین، اسٹیک ہولڈرس اور تنظیموں سے نظریات و مشورے والے عرضداشت مدعو کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
کمیٹی کو تحریری عرضداشت پیش کرنے کے خواہش مند لوگ دو کاپیاں انگریزی یا ہندی میں جوائنٹ سکریٹری (جے ایم)، لوک سبھا سکریٹریٹ، کمرہ نمبر 440، سنسدیہ سوندھ، نئی دہلی 110001، ٹیلی فون نمبر 23035284/23034440، فیکس نمبر 23017709 کو بھیج سکتے ہیں۔
لوگ اپنے نظریات کو
پر ای میل بھی کر سکتے ہیں۔پریس ریلیز میں یہ بھی جانکاری دی گئی ہے کہ کمیٹی کو پیش کیے گئے عرضداشت یا مشورے کمیٹی کے ریکارڈس کا حصہ ہوں گے اور انھیں ’خفیہ‘ مانا جائے گا اور انھیں کمیٹی کے خصوصی حقوق حاصل ہوں گے۔ عرضداشت پیش کرنے کے علاوہ جو لوگ کمیٹی کے سامنے موجود ہونے کے خواہشمند ہیں، ان سے گزارش ہے کہ وہ خصوصی طور سے اس کا تذکرہ کریں۔ اس سلسلے میں کمیٹی کا فیصلہ آخری ہوگا۔اس دوران جے پی سی سربراہ اور بی جے پی رکن پارلیمنٹ جگدمبیکا پال نے کہا کہ ’’ہم نے پہلی میٹنگ میں بھی کہا تھا کہ اگر حکومت نے وقف ترمیمی بل 2024 کو جے پی سی کے پاس بھیجا ہے تو ہم ملک کے سبھی وقف بورڈ کو بلائیں گے، جس سے سبھی کی رائے اس میں مل جائے۔ حکومت کا ماننا ہے کہ ایک بہتر وقف ترمیمی بل آئے۔‘‘ انھوں نے یہ بھی جانکاری دی کہ آل انڈیا سنی جمعیۃ، آل انڈیا مسلم سول لبرٹیز کے سابق رکن پارلیمنٹ دیپ صاحب کو بلایا گیا ہے، ساتھ ہی یوپی و راجستھان کے دو سنی وقف بورڈ کو بھی بلایا گیا ہے۔ جگدمبیکا پال کا کہنا ہے کہ ’’ہم سبھی اراکین سے مل کر ایک وسیع بل لائیں گے جو اس وقف ترمیمی بل کے لیے اور ملک کے لیے بہتر ہو۔‘‘