دنیاہندوستان

مسلمانوں کے خلاف ہیمنت سرما کا بیان خالص فرقہ وارانہ زہر، ان پر کارروائی ہونی چاہیے: کپل سبل

آسام کے وزیر اعلیٰ ہیمنت بسوا سرما نے منگل کو قانون ساز اسمبلی میں متنازعہ بیان دیتے ہوئے کہا تھا "میاں مسلمانوں کو آسام پر قبضہ نہیں کرنے دیں گے”۔

راجیہ سبھا رکن اور سینئر وکیل کپل سبل نے آسام کے وزیراعلیٰ ہیمنت بسوا سرما کے ذریعہ لگاتار مسلمانوں کے خلاف دیے جا رہے بیانات پر سخت ناراضگی کا اظہار کرتے ہوئے ان کی شدید تنقید کی ہے۔ ہیمنت بسوا سرما کے اس بیان پر کہ "میاں مسلمانوں کو ریاست پر قبضہ نہیں کرنے دیں گے” پر سخت رد عمل کا اظہار کرتے ہوئے کپل سبل نے کہا ہے کہ یہ "خالص فرقہ وارانہ زہر” ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس طرح کے بیان کا جواب خاموش رہ کر نہیں بلکہ سامنے آکر دیا جانا چاہیے۔

کپل سبل نے سوشل میڈیا سائٹ ‘ایکس’ پر اپنے پوسٹ میں لکھا ہے کہ ‘ہیمنت (آسام کے وزیر اعلیٰ) نے کہا کہ جانب داری کریں گے، میاں مسلمانوں کو پورے آسام پر قبضہ نہیں کرنے دیں گے۔ میرا موقف: یہ خالص فرقہ وارانہ زہر گھولنے والا بیان ہے، جس پر کارروائی کی جانی چاہئے۔ خاموشی اس کا کوئی جواب نہیں ہے۔‘‘

غور طلب رہے کہ ہیمنت بسوا سرما نے منگل کو قانون ساز اسمبلی میں کہا تھا کہ وہ میاں مسلمانوں کو آسام پر قبضہ نہیں کرنے دیں گے۔ انہوں نے ناگاؤں میں 14 سال کی لڑکی کے ساتھ اجتماعی آبروریزی کے مدنظر ریاست میں قانونی نظام کی حالت پر بات کرنے کے لیے اپوزیشن کے ذریعہ پیش کی گئی تحریک التوا کی تجویز پر بولنے کے درمیان یہ بات کہی۔

قابل ذکر ہو کہ ‘میاں’ لفظ کا استعمال شروع میں بنگالی بولنے والے مسلمانوں کے لیے ایک توہین آمیز لفظ کی شکل میں کیا جاتا تھا اور غیر بنگالی زبان کے لوگ عام طور پر انہیں بنگلہ دیشی مائیگرنٹ کے طور پر پہچانتے تھے۔ حال کے برسوں میں اس لفظ کو بے عزتی کی علامت کے طور پر استعمال کرنا شروع کر دیا گیا ہے۔

متعلقہ خبریں

Back to top button