ہندوستان:جونپور میں عقیدت و احترام سے منایا گیا امام حسین علیہ السلام کا چہلم
میدانِ کربلا میں حضرت امام حسین علیہ السلام اور ان کے با وفا ساتھیوں کے شہادت کی یاد میں یوں تو پوری دنیا میں چہلم 20 صفر کو منایا جاتا ہے لیکن شیراز ہند جونپور کے اسلام چوک کے تاریخی چہلم کا اہتمام تقریبا دو سو سال سے چہلم سے دو دن پہلے ہوتا ہے۔
ہندوستان کے صوبہ اترپردیش کا مشہور و معروف علمی اور ادبی شہر شیراز ہند جونپور مں اسلام کے چوک کا تاریخی چہلم عقیدت و احترام سے منایا گیا۔ میدانِ کربلا میں حضرت امام حسین علیہ السلام اور ان کے با وفا ساتھیوں کے شہادت کی یاد میں یوں تو پوری دنیا میں چہلم 20 صفر کو منایا جاتا ہے لیکن جونپور کے اسلام چوک کے تاریخی چہلم کا اہتمام تقریبا دو سو برسوں سے دو دن پہلے سے ہی شروع ہو جاتا ہے۔
مقررہ وقت پر 8 بجے اسلام چوک کے امام باڑے سے ہزاروں لوگوں کی موجودگی میں تعزیہ کو امام چوک پر رکھا جاتا ہے۔ ملک کے کونے کونے سے آئے ہزاروں کی تعداد میں عزادار اپنی منتیں کو مانگنے و اتارنے کے لئے نظر مولا کرتے ہیں۔ اسلام چوک امام باڑہ کے متولی نے چہلم کی تاریخ پر روشنی ڈالتے ہوئے بتایا کہ انگریزی حکومت کے دور میں مرد مومن شیخ اسلام مرحوم تھے جنہوں نے اسی امام باڑہ میں شب عاشور تعزیہ رکھا مگر شیخ اسلام کو کسی وجہ کی بنا پر قاضی کے حکم سے گرفتار کرلیا گیا۔
پھر بڑی مشقت کے بعد 18 صفر کو معجزاتی طور پر ان کے قید خانے کا دروازہ کھل گیا۔ ان کے پیر کی بیڑی از خود ٹوٹ گئی جس کے بعد 18 صفر کو وہ قید خانے سے آزاد ہوگئے۔ اسی وقت سے یہ چہلم دو دن قبل منایا جانا شروع ہوگیا۔اس کی روایت آج بھی قائم و دائم ہے۔ اس چہلم میں ہندوستان ہی نہیں بلکہ وہ شیعہ مسلمان جو بیرون ملک رہتے ہیں وہ بھی اس دن چہلم منانے اسلام چوک ضرور آتے ہیں۔
چہلم کے اس جلوس میں نہ صرف شیعہ بلکہ غیر شیعہ اور غیر مسلمان بھی شرکت کرتے ہیں۔ایک غیر مسلم عقیدت مند نے بتایا کہ میں کئی سالوں سے اس چہلم میں شرکت کرتا ہوں اور دوسرے شہروں سے بھی لوگ اپنے عقیدے کے ساتھ آتے ہیں عوام کا جم غفیر دیکھنے کو ملتا ہے۔
ایک شیعہ عقیدت مند نے بتایا کہ اسلام چوک کا یہ چہلم حضرت امام حسین کے چالیسواں کے طور پر منایا جاتا ہے۔اس چہلم میں سب سے خاص بات ہے وقت کی پابندی اور جب تربت کو بر آمد کرنے کا وقت ہوجاتا ہے تو اس تربت میں ایک طرح کی روحانی جنبش پیدا ہوجاتی ہے اور تربت برآمد کرلی جاتی ہے۔اس وقت ایسا دلسوز منظر ہوتا ہے جس کی وجہ سے ہر انسان کے آنکھ سے دو آنسو نکل پڑتا ہے، اور اس چہلم میں ہر ذات و مذہب کے لوگ شرکت کرتے ہیں اپنی منتیں مرادیں مانگتے ہیں اور ان کی مرادیں پوری بھی ہوتی ہیں۔