اس بل کے ذریعہ مسلمانوں کے اوقاف کی جائیداد کو سرکار اپنے قبضہ میں لینا چاہتی ہے تاکہ مسلمانوں کو برباد کر دیا جائے
لکھنو۔ وقف ترمیمی بل کے خلاف آج آصفی مسجد لکھنو میں نماز جمعہ کے بعد مولانا کلب جواد نقوی کی رہنمائی میں احتجاج کیا گیا۔ احتجاج میں مظاہرین نے وقف ترمیمی بل کے خلاف نعرہ بازی کرتے ہوئے سرکار سے اس بل کو واپس لینے کا مطالبہ کیا۔ مظاہرین کو خطاب کرتے ہوئے مجلس علمائے ہند کے جنرل سکریٹری مولانا سید کلب جواد نقوی نے کہا کہ وقف ترمیمی بل سانپ کا بل ہے جس کے ذریعہ مسلمانوں کی املاک کو ڈسنے کی تیاری ہے انہوں نے کہا کہ اس بل کے ذریعہ مسلمانوں کے اوقاف کی جائیداد کو سرکار اپنے قبضہ میں لینا چاہتی ہے تاکہ مسلمانوں کو برباد کر دیا جائے انہوں نے کہا کہ سرکار نے مسلمانوں کی ریڑ کی ہڈی پر حملہ کیا ہے جسے برداشت نہیں کیا جائے گا۔ مولانا نے کہا کہ اس بل کو جوائنٹ پارلیمنٹ کمیٹی کے پاس جائزے کے لئے بھیجا گیا ہے جو صرف دھوکہ دینے کے لئے ہے کیونکہ اس کمیٹی میں اکثریت بی جے پی کے اراکین پارلیمنٹ کی ہے۔
مولانا نے وقف ترمیمی بل کی شقوں پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ آخر 200 اور 400 سال پرانے اوقاف کا وقف نامہ کہاں ہوگا؟ وقف بورڈ 1923 میں تشکیل پایا تھا اور اس وقت تمام اوقاف کو سرکاری ریکارڈ کی بنیاد پر رجسٹرڈ کیا گیا تھا لیکن اب سرکار کہہ رہی ہے کہ تمام اوقاف کے لئے وقت نامہ ضروری ہے جس کی بنیاد پر وقت املاک کا دوبارہ اندراج کیا جائے گا مولانا نے کہا کہ اس بل کے مطابق کسی جگہ چاہے کتنے ہی برسوں سے عبادت ہو رہی ہو اگر اس کا وقف نامہ نہیں ہے تو اس کو وقف نہیں دیا مانا جائے گا اور اس عبادت گاہ کی حیثیت کو ختم کر دیا جائے گا انہوں نے کہا کہ ہندوستان کی عظیم الشان تاریخی عمارتیں مسجدیں اور نہ جانے کتنے امام باڑے ایسے ہیں جن کے وقف نامے موجود نہیں ہیں کیا سرکار آصفی مسجد اور بڑے امام باڑے کو وقف سے خارج کر کے قبضہ کرنا چاہتی ہے؟
مولانا نے کہا کہ اس بل کے مطابق تمام وقف جائیدادوں کو 6 ماہ کے اندر اندراج کرانا ہوگا اور اس کے لئے وقف نامہ کا ہونا شرط ہے جن کا وقف نامہ نہیں ہے ان کو وقف نہیں مانا جائے گا اس طرح 90 فیصد وقف املاک پر سرکار کا قبضہ ہو جائے گا، اس بل میں کلیکٹر کو یہ پاور دی گئی ہے کہ وہ فیصلہ کرے گا کہ آیا فلاں ملکیت وقف ہے یا نہیں اس پر ستم یہ ہے کہ وقت بورڈ میں غیر مسلم بھی ممبر اور چیئرمین ہو سکتے ہیں مولانا نے کہا کہ وقف بورڈ اوقاف کی جائیداد کا نگراں ہوتا ہے مالک نہیں ہوتا۔
مولانا نے کہا کہ سرکار یہ بھی الزام عائد کرتی ہے کہ اوقاف کی زمینوں میں ہندو بھائیوں کی مذہبی عبادت گاہوں کی زمینیں بھی قبضہ کر کے شامل کی گئی ہیں یہ محض ہندوؤں کو دھوکہ دینے کے لئے کہا جا رہا ہے تاکہ انہیں مسلمانوں کے خلاف استعمال کیا جا سکے۔ مولانا نے کہا کہ میں شیعہ اوقاف کی ذمہ داری لیتے ہوئے کہتا ہوں کہ شیعہ اوقاف میں کسی غیر مذہب کی ایک انچ زمین بھی غیر قانونی طریقے سے نہیں لی گئی ہے لیکن ہمارے اوقاف پر غیر قانونی طریقے سے کلیکٹر اور سرکار کی نگرانی میں قبضے کئے گئے ہیں۔
مولانا نے بتایا کہ ہم نے نتیش کمار اور چند بابو نائڈو سے بھی ملاقات کا وقت مانگا ہے وہی ہم وزیر داخلہ امت شاہ اور وزیر دفاع راجناتھ سنگھ سے بھی گفتگو کر کے اپنا مطالبہ رکھیں گے۔
احتجاج میں انجمن حیدری کے بہادر عباس نقوی، مولانا سرتاج حیدر زیدی، مولانا فیروز حسین زیدی اور انجمن حیدری کے دیگر اراکین موجود تھے۔