اسلامی دنیاخبریںعراقمقدس مقامات اور روضے

زیارت اربعین کے سلسلہ میں ہمارے تحقیقی تجربات سے بعض یورپی ممالک استفادہ کرتے ہیں: ڈائریکٹر کربلا اسٹڈی اینڈ ریسرچ سینٹر روضہ حسینی

جمعرات کی صبح امام حسین علیہ السلام فارسی ٹی وی نے”روضہ حسینی سے منسلک کربلا اسٹڈیز اینڈ ریسرچ سینٹر کے ڈائریکٹر عبدالامیر قریشی کی میزبانی کی۔

اس سلسلہ میں ہمارے ساتھی رپورٹر کی تفصیلی رپورٹ پر توجہ دیں۔

روضہ حسینی سے منسلک کربلا اسٹڈیز اینڈ ریسرچ سینٹر کے ڈائریکٹر عبدالامیر قریشی نے امام حسین علیہ السلام فارسی ٹی وی کے صبح کے پروگرام "سلام کربلا” میں حاضر ہو کر بتایا: یہ بات کسی سے ڈھکی چھپی نہیں ہے کہ زیارت اربعین شیعوں کی ایک شناخت بن چکی ہے اور اسے عالم اسلام کے سب سے بڑے اجتماعات میں شمار کیا جاتا ہے اور یہ زیارت اسلامی تہذیب کی نمائندگی کرتی ہے۔
عبدالامیر قریشی نے مزید کہا: آج یہ ثقافت دوسری تہذیبوں کے سامنے اسلامی تہذیب کی ترویج اور تشکیل دینے والی ہے خاص طور پر گذشتہ برسوں میں اسلامی تہذیب زوال پذیر تھی لیکن اربعین حسینی نے اسلامی تہذیب کی عزت، وقار اور ہیبت کو بحال کرنے میں کامیابی حاصل کی، کیونکہ ہر وہ چیز جو امام حسین علیہ السلام سے مربوط ہے وہ با کرامت اور باعظمت ہے۔
روضہ حسینی سے منسلک کربلا اسٹڈیز اینڈ ریسرچ سینٹر کے ڈائریکٹر نے بتایا: اس لئے ہم نے اس زیارت کو دنیا کو دکھانا واجب سمجھا اور اسے دنیا کے تمام خطوں میں منتقل کرنے کی کوشش کی کیونکہ اس زیارت کا بائیکاٹ کیا گیا تھا اور پروپگنڈے کے لحاظ سے دیگر غیر ملکی میڈیا میں سینسر کیا گیا تھا۔
عبدالامیر قریشی نے بتایا: مغرب ہمیشہ اس زیارت کو اور دنیا کے اس عظیم اور منفرد واقعہ کو میڈیا کے حوالے سے نظر انداز کرنے کی کوشش کرتا ہے اسی لئے ہم نے یہاں سے آغاز کیا اور زیارت کے بارے میں سالانہ شماریاتی رپورٹ شائع کرنا شروع کی۔


اس شماریاتی رپورٹ کے مواد کے بارے میں عبدالامیر قریشی نے بتایا: اس رپورٹ میں زائرین کی تعداد، گاڑیوں کی تعداد اور ہر وہ چیز شامل ہے جو زیارت اربعین میں پائی جاتی ہے، جیسے خدمت کے لئے موکب، انجمن ہائے ماتمی کی تعداد، سیٹلائٹ نیٹ ورک کی تعداد جو اس زیارت کو کوریج کرتے ہیں، سیکورٹی اور سروس کی تعداد، ایندھن اور دیگر معاملات کو شماریاتی رپورٹوں میں سمجھا جاتا ہے۔
روضہ حسینی سے منسلک کربلا اسٹڈیز اینڈ ریسرچ سینٹر کے ڈائریکٹر نے کہا: ہم یہ کام دستاویزی اور اندازے کے بغیر کرتے ہیں مثال کے طور پر زائرین کی تعداد کے لئے ہم روضہ حضرت عباس علیہ السلام کے تھرمل کیمروں کو دیکھتے ہیں جو ہر سال زائرین کی تعداد کے بارے میں بتاتے ہیں لیکن یہ کل تعداد ہے، تاہم ان نمبروں کو سرکاری اداروں کے تعاون سے الگ کرتے ہیں اور ہم وزارت خارجہ، انٹیلیجنس سروسز، وزارت داخلہ اور سرحدی پاسپورٹ ڈیپارٹمنٹ کے اعداد و شمار کا بھی جائزہ لیتے ہیں۔
انہوں نے اس بات پر زور دیتے ہوئےکہ ہم صرف کیمروں پر بھروسہ نہیں کرتے، کہا: اس شعبہ میں ہمیں زائرین کے حوالے سے خصوصی دفاتر سے بھی مدد ملتی ہے اور اس کے علاوہ ہم مصنوعی ذہانت کا بھی استعمال کرتے ہیں جس کے ماہرین کا ایک گروپ اس شعبہ میں ہمارے ساتھ کام کرتا ہے۔
عبدالامیر قریشی نے زیارت اربعین سے متعلق ورکنگ گروپ اور علمی کانفرنسز کی تشکیل کا ذکر کرتے ہوئے کہا: ان ورکنگ گروپس اور میٹنگز میں 24 عراقی یونیورسٹیاں اور کچھ ایرانی یونیورسٹیاں اور دیگر ممالک اور 30 سے زائد ممالک کے 100 سے زائد محققین نے شرکت کی یہ تمام افراد مختلف ممالک کے علمی اور تعلیمی دستے ہیں۔ اور ان ورکنگ گروپس میں ٹرانسپورٹیشن، ہیومن کمیونٹیز، سیفٹی آف ہیومن کمیونٹیز، ایمن کمیونٹیز کا انتظام، اربعین میں ماحولیات یعنی ماحول کو محفوظ رکھنے اور ماحولیاتی آلودگی کو روکنے کے لئے کس طرح کوشش کی جائے اور ویسٹ مینجمنٹ جیسے موضوعات پر گفتگو ہوتی ہے۔
روضہ حسینی سے وابستہ کربلا اسٹڈیز اینڈ سچ سینٹر کے ڈائریکٹر نے یہ بتاتے ہوئے کہ بجلی اور پانی جیسی خدمات چیلنج ہے جو نہ صرف عراق بلکہ کسی بھی دوسرے ملک میں زائرین کی تعداد میں اضافہ کی وجہ سے ایک فطری مسئلہ ہے، کہا: ہمارے بعض یوروپی ممالک کے دوروں کے دوران انہوں نے زیارت اربعین میں ہجوم کا انتظام کرنے کے بارے میں ہمارے مطالعہ اور تجربہ کا استعمال کیا مثلا فٹبال کے کھیل کے میدان میں استعمال کیا۔ لہذا انہوں نے عراقی مثال کی بنیاد پر اپنی تحقیق پر نظر ثانی کی اور یقینا ہم نے بھی ان کے تجربہ سے استفادہ کیا اور الحمدللہ اب چیلنجز کم ہو رہے ہیں۔

متعلقہ خبریں

Back to top button