اسلامی دنیاخبریںشیعہ مرجعیت

اگر عورت کی آواز نارمل ہو اور اس میں کسی طرح کی باریکی نہ ہو تو عورت کے لئے نہ خود کسی اجنبی کو سنانا حرام ہے اور نہ ہی کسی اجنبی کے لئے سننا حرام ہے: آیۃ اللہ العظمیٰ شیرازی

مرجع عالی قدر آیۃ اللہ العظمیٰ سید صادق حسینی شیرازی دام ظلہ کا روزانہ کا علمی جلسہ حسب دستور بدھ 16 صفر الاحزان 1446 کو منعقد ہوا جس میں گذشتہ جلسات کی طرح حاضرین کے مختلف فقہی سوالات کے جوابات دیے گئے۔

آیۃ اللہ العظمیٰ شیرازی نے خوبصورت آواز میں قران کریم کی تلاوت کرنے کے سلسلہ میں فرمایا: خوبصورت آواز میں قرآن کریم کی تلاوت اور مرثیہ پڑھنا ممدوح ہے اور جو سورہ مومنون میں بیان ہوا ہے "قَدْ أَفْلَحَ الْمُؤْمِنُونَ . الَّذِينَ هُمْ فِي صَلَاتِهِمْ خَاشِعُونَ وَالَّذِينَ هُمْ عَنِ اللَّغْوِ مُعْرِضُونَ” یقینا صاحبانِ ایمان کامیاب ہوگئے۔ جو اپنی نمازوں میں گڑگڑانے والے ہیں اور لغو باتوں سے اعراض کرنے والے ہیں۔
آیۃ اللہ العظمیٰ شیرازی نے فرمایا: لغو اس چیز کو کہتے ہیں جو مستی کا سبب ہو، یعنی جو لہب و لعب کا موجب ہو، ورنہ خوبصورت آواز بہتر ہے اور اس میں کوئی حرج نہیں ہے اور بہتر ہے کہ انسان خوبصورت آواز میں قرآن کریم کی تلاوت کرے۔


آیۃ اللہ العظمیٰ شیرازی نے خاتون کی آواز کے سلسلہ میں فرمایا: نہ عورت پر حرام ہے کہ اس کی آواز نامحرم سنیں اور نہ ہی نامحرم پر حرام ہے کہ وہ خاتون کی آواز سنے۔ بس قرآن کریم کے سورہ احزاب آیت 32 میں حکم ہوا "فَلَا تَخْضَعْنَ بِالْقَوْلِ” بس خواتین (نا محرم مردوں سے) باریک اور نرم آواز میں بات نہ کریں۔
آیۃ اللہ العظمیٰ شیرازی نے مزید فرمایا: لہذا اگر عورت کی آواز نارمل ہو اور باریک نہ ہو تو کوئی حرج نہیں ہے۔ جیسا کہ قرآن کریم میں حکم ہوا کہ جو آواز مردوں کی شہوت بھڑکانے کا سبب بنے تو اس صورت میں یہ کام مرد اور عورت دونوں پر حرام ہے۔
مرجع عالی قدر آیۃ اللہ العظمیٰ سید صادق حسینی شیرازی دام ظلہ کے اس علمی جلسہ میں مندرجہ ذیل مباحث بیان ہوئے۔ قسم کے بعض احکام، غنا کے بعض احکام، دریا کے مٹیالے پانی سے وضو کرنے کا حکم، توبہ کی وضاحت، سجدہ کے بعض احکام وغیرہ۔

متعلقہ خبریں

Back to top button