اسلامی دنیاخبریںسعودی عرب

شہید شیخ باقر نمر کے چچیرے بھائی کو القاعدہ کے رکن ہونے کے الزام میں سعودی عرب میں پھانسی دے دی گئی

طویل مدت سے سعودی کی جیل میں بند عبدالمجید النمر کو آل سعود نے یہ کہہ کر پھانسی دے دی کہ وہ القاعدہ کے رکن تھے، جبکہ انسانی حقوق کی تنظیموں نے اس الزام کی تردید کی ہے۔

اس سلسلہ میں ہمارے ساتھی رپورٹر کی رپورٹ پر توجہ دیں۔

17 اگست 2024 بروز ہفتہ سعودی حکام نے شیعہ نشین صوبہ قطیف کے شہر العوامیہ کے رہائشی عبدالمجید النمر کو پھانسی دے دی۔ اس طرح شیعہ نشین صوبہ میں ان کی پھانسی قیدیوں کو سیاسی پھانسی دینے کا دسواں واقعہ بن گیا۔

سعودی وزارت داخلہ نے اپنے رسمی بیان میں عبدالمجید النمر کو پھانسی دینے کا سبب دہشت گرد گروپ القاعدہ سے وابستگی بتائی ہے۔ لیکن یورپ کی انسانی حقوق کی تنظیموں نے سعودی عرب کے اس عمل کو سیاسی پھانسی اور قتل بتاتے ہوئے کہا کہ عبدالمجید النمر صوبہ قطیف کے العوامیہ شہر کے شیعہ تھے اور سعودی عرب کا یہ الزام خود زیر سوال ہے۔

بیان میں کہا گیا کہ سعودی عرب کی وزارت داخلہ نے واضح طور پر سزا کی قسم کی وضاحت نہیں کی، جس کی وجہ سے اس بات کا امکان بڑھ جاتا ہے کہ لگائے گئے الزامات درست نہیں ہیں اور یہ ایک سیاسی پھانسی اور قتل ہے۔

حقوق بشر کی اس تنظیم نے اس بات پر زور دیا کہ سعودی عرب کی وزارت داخلہ کے بیانات عبدالمجید النمر کی حقیقی شخصیت سے مطابقت نہیں رکھتے۔ کیونکہ وہ العوامیہ شہر کے شیعوں میں سے تھے اور اس سے ان پر لگائے گئے الزامات کی صداقت پر شک پیدا ہوتا ہے۔

یورپ کی انسانی حقوق کی تنظیم نے نشاندہی کی کہ عبدالمجید النمر ان لوگوں کی فہرست میں شامل تھے جنہیں پھانسی کا خطرہ تھا اور حکومت نے ان کی لاش کو چھپا کر ان کی تدفین کی جگہ کا اعلان کرنے سے روک دیا ہے۔ اس کے علاوہ مجلس ترحیم کے انعقاد پر بھی پابندی لگائی ہے اور یہ تمام کام غیر انسانی اور انسانی حقوق کے خلاف رویئے متاثرین کے خاندان کو درپیش مصائب کی حد میں اضافہ کرتے ہیں۔

واضح رہے کہ عبدالمجید کو 18 اپریل 2018 کو گرفتار کیا گیا وہ شہید شیخ نمر باقر النمر کے چچیرے بھائی تھے جنہیں جنوری 2016 میں سعودی حکام نے پھانسی دی تھی۔

متعلقہ خبریں

Back to top button