اگر مرد ڈاکٹر مہارت یا کارکردگی کے لحاظ سے بہتر ہو تو عورت کا اس سے علاج کرانا جائز ہے
مرجع عالی قدر آیۃ اللہ العظمیٰ سید صادق حسینی شیرازی دام ظلہ کا روزانہ کا علمی جلسہ حسب دستور 11 صفر الاحزان 1446 کو منعقد ہوا جس میں گذشتہ جلسات کی طرح حاضرین کے مختلف فقہی سوالات کے جوابات دیے۔
آیۃ اللہ العظمیٰ شیرازی نے علاج کے لئے خاتون کا مرد ڈاکٹر کو دکھانا یا مرد کا خاتون ڈاکٹر کو دکھانے کے سلسلے میں فرمایا: روایت میں علاج کے لئے، ڈاکٹر سے رجوع کرنے کے لئے "ارفق” یعنی بہتر کا لفظ آیا ہے۔ یہ بہتری چاہے علمی صلاحیت کے حوالے سے ہو یا کارکردگی کے حوالے سے ہو تو ایسی صورت میں ڈاکٹر سے رجوع کرنے میں حرج نہیں ہے۔آیۃ اللہ العظمیٰ شیرازی نے فرمایا: البتہ اگر اسی معیار اور صلاحیت کی خاتون ڈاکٹر موجود ہو اور کوئی خاتون مریض مرد ڈاکٹر کو دکھائے تو ایسی صورت میں مرد ڈاکٹر کو دکھانا جائز نہیں ہے۔
آیۃ اللہ العظمیٰ شیرازی نے بعض روایات کی جانب اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: متعدد روایتیں کہ جن کا تواتر اجمالی ہے لیکن شاید ان میں سے زیادہ تر سند کے حوالے سے معتبر نہ ہوں۔ ان روایتوں میں ہے کہ جن دفاعی جنگوں میں رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ موجود تھے ان میں زخموں کی مرہم پٹی کے لئے خواتین موجود تھیں، جن سے فقہاء نے یہ اخذ کیا ہے کہ اس طرح کے معاملات میں عورتوں سے مدد لینے کی وجہ یہ تھی کہ وہ نرم دل ہوتی ہیں اور سخت کاموں سے اجتناب کرتی ہیں اس لئے یہ معاملات ان کے حوالے کئے گئے تھے۔