اسلامی دنیاافغانستانخبریں

افغانستان پر طالبان کے تسلط کا تیسرا سال

14 اگست، افغانستان میں جمہوریہ نظام کے زوال اور طالبان کے دوبارہ کنٹرول کا تیسرا سال ہے۔ وہ دن جسے طالبان نے قبضے کے خاتمے کے دن کے طور پر منایا لیکن افغانستان کے لوگ اس دن کو تاریخ کا سیاہ دن سمجھتے ہیں۔ اس سلسلہ میں ہمارے ساتھی رپورٹر کی رپورٹ پر توجہ دیں۔

14 اگست جس دن طالبان اور امریکہ کے درمیان ایک معاہدے اور افغانستان کے اندر کے بعض لوگوں کی ملی بھگت کے نتیجے میں طالبان نے اس ملک پر دوبارہ غلبہ حاصل کیا تھا۔ اس دن کو افغانستان کے عام شہری تاریخ کے ایک سیاہ دن کے طور پر جانتے ہیں۔ افغانستان پر طالبان کی حکمرانی کے تیسرے سال افغانی عوام کے خلاف اس گروہ کی پابندیوں کی پالیسیاں اور ان کے خارجی اور امتیازی اقدامات کا سلسلہ جاری ہے۔‌

خواتین اور ہزارہ شیعوں کو اب بھی اپنے حقوق اور آزادیوں پر سب سے زیادہ پابندیوں کا سامنا ہے۔ افغانستان پر طالبان کی حکومت کے تیسرے سال میں بھی خواتین اور لڑکیوں کی تعلیم اور کام پر پابندی جاری ہے اور بار بار وعدوں کے باوجود طالبان نے ان پابندیوں کو منسوخ نہیں کیا ہے۔‌

افغان شیعوں کے حقوق اور مذہبی آزادیوں کے حوالے سے طالبان کی پابندی والی پالیسیاں نہ صرف جاری رہیں بلکہ افغانستان پر اس گروہ کی حکمرانی کے تیسرے سال میں اس میں اور شدت آئی ہے۔ گذشتہ برسوں کے نسبت اس سال عشرہ اول میں عزاداری امام حسین علیہ السلام پر مزید پابندیاں عائد کی گئیں اور مختلف شہروں میں گھروں، دکانوں اور عمارتوں کی چھتوں سے عزاداری کے پرچم کو اتارا اور پھاڑا بھی گیا۔ اس سال طالبان نے شیعوں کو محرم کے عزاداری کے پروگراموں میں سنیوں کو بلانے، عزاداری کے سلسلے میں میڈیا پر گفتگو کرنے حتی مسجدوں اور امام بارگاہوں کے باہر تبرک پکانے سے بھی منع کیا۔

طالبان کے تشدد کے نتیجے میں ہرات میں ایک نوجوان عزادار شہید اور متعدد زخمی ہوئے۔ طالبان حکومت نے نجی اسکولوں سمیت تمام اسکولوں اور یونیورسٹیوں میں فقہ جعفری کی تعلیم پر بھی پابندی عائد کر دی ہے۔‌

ہزارہ اور شیعوں کے سلسلے وار قتل اور ان کے خلاف دہشت گردانہ حملوں کا سلسلہ بھی جاری ہے۔ اپنی نئی رپورٹ میں ورلڈ ہیومن رائٹس واش نے بتایا کہ طالبان کے دوبارہ قیام کے بعد سے افغانستان میں شیعہ ازادی سے اپنے دینی پروگرام منعقد نہیں کر سکتے۔ امریکی کمیشن برائے بین الاقوامی مذہبی ازادی کی تازہ ترین رپورٹ جو اگست کے شروع میں شائع ہوئی تھی، میں یہ بھی بتایا گیا کہ طالبان کے انتہا پسند حکمرانوں نے شیعہ دینی اسکالرز کو خاموش کرایا ہے اور انہیں مذہبی پروگراموں کے انعقاد سے منع کیا ہے۔

متعلقہ خبریں

Back to top button