ایشیاءخبریںدنیا

میانمار میں جنگی جرائم میں اضافہ: تفتیش کار اقوام متحدہ

اقوام متحدہ کے تفتیش کاروں نے میانمار میں منظم تشدد، اجتماعی عصمت دری اور بچوں کے ساتھ بد سلوکی کا حوالہ دیتے ہوئے منگل کو باخبر کیا کہ انسانیت کے خلاف جرائم اور میانمار کی فوج کی طرف سے کئے جانے والے جنگی جرائم میں خطرناک حد تک اضافہ ہوا ہے۔

اس سلسلہ میں ہمارے ساتھی رپورٹر کی رپورٹ پر توجہ دیں۔

میانمار پر آزاد تحقیقاتی طریقہ کار ادارہ (آی آی ایم ایم) نے کہا کہ ایک اندازے کے مطابق میانمار میں گزشتہ چھ مہینوں میں 3 ملین سے زیادہ لوگ اپنے گھر بار چھوڑنے پر مجبور ہوئے ہیں کیونکہ ملک کے اندر لڑائی جاری ہے۔ میانمار پر پر آی آی ایم ایم کے سربراہ نیوکلیس کومجیان نے کہا: ہم نے پورے میانمار میں وحشیانہ اور غیر انسانی سلوک اور عام شہریوں کو سزا دینے اور دہشت زدہ کرنے کے مقصد سے کئے گئے بہت سے جرائم کے اہم ثبوت اکٹھا کئے ہیں۔ اس ادارہ نے اپنی سالانہ رپورٹ میں جو جولائی 2023 کے آغاز سے 30 جون 2024 تک پر مشتمل ہے، بتایا گیا کہ مذکورہ مدت کے دوران میانمار میں تنازعہ نمایاں طور پر شدت اختیار کر گیا ہے اور ملک بھر سے متواتر اور پرتشدد جرائم کی اطلاعت موصول ہوئی ہیں۔

اس ادارہ کے تفتیش کاروں نے بتایا کہ انہوں نے شدید اور پرتشدد جنگی جرائم کے اہم شواہد اکٹھے کئے ہیں، جن میں اسکولوں، مذہبی عمارتوں، ہسپتالوں پر فضائی حملے اور بظاہر ان میں عام شہریوں کو نشانہ بنایا گیا۔انہوں نے حراست میں لئے گئے افراد کے سر قلم کرنے اور مسخ شدہ لاشوں کی عوامی نمائش کا بھی ذکر کیا۔ غیر قانونی حراستوں کے بارے میں جن میں میانمار کی حکومت کے فوجی مخالفین کی صریح غیر منصفانہ ٹرائلز شامل ہیں، تفتیش کاروں نے بتایا: مذکورہ بالا ہزاروں افراد کو گرفتار کیا گیا اور ان میں سے بہت سے لوگوں کو تشدد کا نشانہ بنایا گیا یا انہیں حراست میں لے لیا گیا یا انہیں جلا دیا گیا میانمار کی فوجی حکومت فروری 2021 کی بغاوت میں اقتدار میں آئی جس نے آنگ سان سوچی کی منتخب حکومت کا تختہ الٹ دیا، 10 سالہ جمہوری حکمرانی کا خاتمہ کیا اور جنوبی مشرقی ایشیائی ملک کو خونی افرا تفری میں دھکیل دیا۔

فوجی حکومت باغی گروہوں اور نئی جمہوریت خواہ قوتوں کی جانب سے اپنی حکمرانی کے خلاف مزاحمت کو ختم کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ رپورٹ میں بتایا گیا کہ بغاوت کے بعد اپوزیشن پر حراست میں منظم تشدد کے کافی ثبوت موجود ہیں۔ تشدد کے طریقوں میں بانس کی لاٹھیوں سے مارنا، بجلی کے جھٹکے، پلاس سے ناخن کھینچنا، قیدیوں پر پٹرول چھڑک کر آگ لگانا، ان کے سروں کو پانی میں دم گھٹنے تک ڈبونا، انگلیاں توڑنا اور گھوسے مارنا شامل ہے۔

واضح رہے کہ میانمار پر آزاد تحقیقاتی مکانیزم (آی آی ایم ایم) اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل نے 2018 میں میانمار میں تازہ ترین بین الاقوامی جرائم کے شواہد اکٹھا کرنے اور ان کے مجرمانہ قانونی چارہ جوئی کے لئے مقدمات تیار کرنے کے لئے قائم کیا تھا۔ واضح رہے کہ یہ رپورٹ نتیجہ ہے 900 سے زائد ذرائع سے جمع کئے گئے ڈاٹا کا، جو تقریبا 28 ملین کیسز پر مبنی ہیں، ٹیم نے ویڈیو، جغرافیائی تصویر اور فرانزک جیسے شواہد کا بھی مطالعہ کیا ہے۔ اگرچہ زیادہ تر معلومات میانمار کی سیکیورٹی فورسز کی جانب سے مبنیہ طور پر کئے جانے والے جرائم سے متعلق ہیں، مبصرین نے بتایا کہ فوج کے خلاف لڑنے والے مسلح گروپس کے جرائم کے بھی معتبر ثبوت موجود ہیں۔

میانمار پر آزاد تحقیقاتی میکانزم کے سربراہ نکولس کومجیان نے بتایا: ان جرائم کے لئے کسی کو جواب دہ نہیں ٹھہرایا گیا کیونکہ اس سے مجرموں کے حوصلے بلند ہوتے ہیں اور انہیں معاف کر دیا جاتا ہے، لیکن ہم کوشش کر رہے ہیں کہ اس سلسلہ کو ختم کیا جا سکے۔ انہوں نے دعوی کیا کہ ایجنسی نے ان جرائم کے سب سے زیادہ ذمہ داروں کے خلاف فوجداری مقدمات قائم کرنے میں اہم پیش رفت کی ہے۔اس رپورٹ کے آخر میں آیا ہے: میانمار پر آزاد تحقیقاتی طریقہ کار (آی آی ایم ایم) کو امید ہے کہ اس کے جمع کردہ شواہد ایک دن عدالت میں پیش کئے جائیں گے اور جرائم کے ذمہ داروں کو عدالت کا سامنا کرنا پڑے گا۔

متعلقہ خبریں

Back to top button