پیر کو اتر پردیش کے مہوا، بجنور میں جنتا انٹر کالج نے مبینہ طور پر باحجاب طالبات کو کالج میں داخل ہونے سے منع کردیا اور انہیں حجاب پہننے پر اپنے والدین کو بلانے کیلئے کہا۔ پیر کی صبح کالج میں ’’اسمبلی‘‘ کے بعد پرنسپل شیویندر پال سنگھ نے حجاب پہنی ہوئی لڑکیوں کو کالج سے واپس بھیج دیا اور اگلے دن والدین کو ساتھ لانے کا حکم دیا۔ یہ معاملہ اس وقت عوام کی توجہ کا مرکز بنا جب کسی نے پرنسپل کی اس حرکت کا ویڈیو بنا کر سوشل میڈیا پر پوسٹ کردیا۔
کالج پرنسپل نے تمام مسلم طالبات سے کہا کہ وہ اسی وقت لڑکیوں کو کالج میں داخل ہونے دیں گے جب وہ برقعہ اتار کر دوپٹہ لیں گی، اگر کوئی لڑکی حجاب یا برقعہ میں آتی ہے تو اسے دوبارہ گھر بھیج دیا جائے گا۔
یہ ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہونے کے بعد ضلع انتظامیہ نے معاملے کی جانب توجہ کی اور ڈسٹرکٹ انسپکٹر آف اسکول جئے کرن یادو نے کالج کا دورہ کیا اور اس کی تحقیق شروع کر دی۔واضح رہے کہ سپریم کورٹ نے ممبئی کے ایک کالج کے اسی طرح کے معاملے میں کئے گئے ایک فیصلے پر عارضی روک لگا دی تھی۔ یہ معاملہ اس کے دو دن بعد سامنے آیا ہے۔
سپریم کورٹ نے حجاب پر پابندی کی سختی سے مخالفت کرتے ہوئے سوال کیا کہ ’’ جب آپ اپنا ڈریس کوڈ ان پر تھوپیں گے تو خواتین کو با اختیار بنانے کے آپ کے نعرے کے کیا معنی ہیں؟‘‘