اسلامی دنیاافغانستان

افغانستان میں شیعوں کے خلاف بڑھتے ہوئے تشدد پر تشویش

کابل شہر کے مغرب میں ایک دھماکے میں ایک شخص جاں بحق اور 13 زخمی ہو گئے۔ کابل کے مغرب میں شیعہ علاقے میں اس واقعہ کے رونما ہونے سے ایک بار پھر ہزارہ شیعوں کے خلاف تشدد میں اضافہ کے خدشات بڑھ گئے ہیں۔ اس سلسلہ میں ہمارے ساتھی رپورٹر کی رپورٹ پر توجہ دیں۔کابل کے مغرب میں گنجان آباد علاقہ، جس کے باشندے بنیادی طور پر ہزارہ شیعہ ہیں۔ نسبتا پرسکون ہونے کے بعد اس نے ایک بار پھر دھماکہ خیز خونی واقعہ دیکھا۔ اس دھماکہ میں کل صبح تقریبا چار بجے کابل کے میدانی علاقے برچی میں تیل اور ڈیزل ذخیرہ کرنے والے ٹینک کے سامنے شہریوں سے بھری مسافر بس کو نشانہ بنایا گیا۔ طالبان کا کہنا ہے کہ یہ دھماکہ بارودی سرنگ سے ہوا۔کابل دھماکہ میں زخمیوں کی فہرست بھیجتے ہوئے ذرائع نے آمو ٹی وی کو بتایا کہ دھماکہ میں ایک شخص جاں بحق اور 13 زخمی ہوئے جبکہ اس سے قبل طالبان نے زخمیوں کی تعداد 11 بتائی تھی۔

میڈیا تک پہنچنے والی فہرست کے مطابق اس دھماکہ میں کابل کے علاقے دشت برچی کے رہائشی 70 سالہ سلطان علی جان بحق ہو گئے۔ اس کے علاوہ اس فہرست سے پتہ چلتا ہے کہ اس واقعہ میں زخمی ہونے والوں میں علی اکبر نامی ایک 13 سالہ بچہ بھی شامل ہے۔ اس واقعہ میں زخمی ہونے والوں میں رقیہ (32 سال)، زہل (34 سال)، خدیجہ (35 سال) اور شاہ گل (32 سال) نامی چار خواتین شامل ہیں۔ تاہم اس واقعہ میں زخمی ہونے والے 8 دیگر افراد کی عمریں 28 سے 60 سال کے درمیان ہیں، کہا جاتا ہے کہ اس حملہ کا نشانہ بننے والے تمام افراد ہزارہ شیعہ ہیں۔

کابل کے ایمرجنسی اسپتال نے بتایا کہ اس اسپتال میں 8 زخمیوں کو منتقل کیا گیا ہے اور ان میں سے ایک کی حالت تشویش ناک ہے۔ کابل کے مغرب نے بارہا ہزارہ اور شیعوں کے خلاف ایسے حملے دیکھے ہیں جن میں عام شہریوں کی زیادہ ہلاکتیں ہوئی ہیں۔ تاہم اتوار کے حملے نے ایک بار پھر شیعہ اور ہزارہ کے خلاف حملوں میں اضافے کا خدشہ پیدا کر دیا ہے۔ یہ اس حقیقت کے باوجود کہ گذشتہ ہفتہ یونائٹڈ اسٹیٹ بار ایسوسی ایشن نے ایک قرارداد کے ذریعہ افغانستان میں ہزارہ برادری کے خلاف نسل کشی کو تسلیم کرنا اور اسے روکنا چاہا۔

متعلقہ خبریں

Back to top button