اسلامی دنیاخبریںعراق

حضرت زینب سلام اللہ علیہا اور قافلہ اہل بیت علیہم السلام کی یاد میں تلعفر سے کربلا تک کا پہلا پیدل سفر

حضرت زینب سلام اللہ علیہا اور قافلہ اہل بیت علیہم السلام کی یاد میں تلعفر سے کربلا تک پہلے پیدل سفر کا آغاز کرنے کے لئے پہلا حسینی اجتماع منعقد ہوا۔

اس سلسلہ میں ہمارے ساتھی رپورٹر کی رپورٹ پر توجہ دیں۔

عراق کے صوبہ نینوا کے علاقہ تلعفر میں امام حسین علیہ السلام کی زیارت اربعین مارچ کے اہتمام کے لئے پہلا عظیم الشان اجتماع منعقد ہوا۔
یہ اجتماع تلعفر کے علاقہ میں حسینی موکب اور انجمنوں کے تعاون سے منعقد ہوا، اس میں زیارت اربعین مارچ کے اہتمام کی ضروری تیاریوں کا جائزہ لیا گیا۔
مذکورہ اجتماع "حضرت زینب سلام الله علیها کی ہمراہی تلعفر سے کربلا تک” کے عنوان سے منعقد ہوا۔ جس میں بڑی تعداد میں عزاداران حسینی نے شرکت کی اور شرکاء کی سیکیورٹی کے لئے سخت انتظامات کئے گئے۔
اس اجتماع میں امام حسین علیہ السلام میڈیا کے زیر نظر چلنے والے الزہرا سلام اللہ علیہا سیٹلائٹ نیٹ ورک کی ٹیم بھی موجود تھی۔
واضح رہے کہ اسیران کربلا کو کوفہ منتقل ہونے اور اس شہر میں کچھ عرصہ قیام کرنے کے بعد بنی امیہ کے دارالحکومت دمشق کی جانب روانہ کیا گیا تھا کہ بعض تاریخوں میں تلعفر ان شہروں میں سے ہے جہاں سے اہل بیت علیہم السلام کا قافلہ گذرا تھا۔
شیخ عباس قمی رحمۃ اللہ علیہ نے علامہ ابن شہر آشوب کی کتاب مناقب آل ابی طالب کے حوالے سے اپنی کتاب نفس المھموم میں لکھا ہے: ابو مخنف کا بیان ہے: خولی موصل میں داخل نہیں ہوا، اس نے صحرا کا راستہ اختیار کیا اور جبلہ، تلعفر، سنجار اور قلعہ نصیبین سے گذرا۔


کتاب "موکب الاباء من کربلا الکوفہ الی الشام” میں بھی اس علاقے سے کاروان اہل بیت علیہم السلام کے گذرنے کا ذکر ہے، سر ہائے شہداء اور اسیران کربلا کا قافلہ مغرب کی جانب بڑھ کر سرزمین شام میں داخل ہوا۔ تلعفر پھر کوہ سنجار کہ جس کا مشرقی آدھا حصہ عراق میں ہے اور مغربی آدھا حصہ شام میں ہے، کے دامن میں واقع سنجار شہر سے گذرا۔
دور حاضر میں تلعفر شہر صوبہ نینوا کے نمایاں ترین علاقوں میں شمار ہوتا ہے، جہاں شیعیان اہل بیت علیہم السلام کی بڑی آبادی آباد ہے۔
لہذا اس جلوس کا انعقاد اس شہر سے کیا گیا ہے جو کہ شعائر حسینی کے احیاء، سر بلندی اور زیارت اربعین میں شرکاء کی توسیع ہے۔

تلعفر سے کربلا کا راستہ خصوصی علامتوں کا اظہار کرتا ہے اور یہ وہ راستہ سمجھا جاتا ہے جسے اسیران کربلا نے امام حسین علیہ السلام کی شہادت کے بعد مظلومیت کے ساتھ طے کیا تھا۔
اس لحاظ سے اس راستے کا انتخاب اور اس کو دیا گیا تاریخی اور روحانی نام ایک خاص اہمیت رکھتا ہے۔

متعلقہ خبریں

Back to top button