شعائر حسینی کے دکھانے اور سنانے میں فضیلت ہے: آیۃ اللہ العظمیٰ شیرازی
مرجع عالی قدر آیۃ اللہ العظمیٰ سید صادق حسینی شیرازی دام ظلہ کا روزانہ کا علمی جلسہ حسب دستور جمعرات 3 صفر الاحزان 1446 ہجری کو منعقد ہوا جس میں گذشتہ جلسات کی طرح حاضرین کے مختلف فقہی سوالات کے جوابات دیے گئے۔ آیۃ اللہ العظمیٰ شیرازی نے عبادت میں دکھانے اور سنانے سے متعلق فرمایا: عبادت میں ریاکاری، دکھانا اور سنانا حرام ہے اور انسان کے اعمال کے باطل ہونے کا سبب ہے۔ آیۃ اللہ العظمیٰ شیرازی نے ریا اور سُمعہ کے سلسلہ میں فرمایا: ریا ایک ایسا عمل ہے جو انسان دوسروں کو اپنی عبادت دکھانے کے مقصد سے انجام دیتا ہے، لیکن سُمعہ ایک ایسا عمل ہے جسے انسان اپنی عبادت میں اس نیت سے انجام دیتا ہے کہ لوگ اسے دیکھیں پھر دوسروں سے بتائیں تاکہ سب لوگ آگاہ ہو جائیں۔
آیۃ اللہ العظمیٰ شیرازی نے یہ بتاتے ہوئے کہ ریاکاری کا مطلب اپنے عمل کو دوسروں کے سامنے پیش کرنا، فرمایا: بعض مواقع پر عمل کو دکھانا اور پیش کرنا مطلوب ہے، جیسے میت کی تعزیت پیش کرنا، یعنی جو کسی کی تشییع جنازہ یا مجلس ترحیم میں شرکت کر رہا ہے اس کے لئے مستحب ہے کہ سوگواروں کے سامنے خود کو پیش کرے اور انہیں دکھائے۔ آیۃ اللہ العظمیٰ شیرازی نے شعائر الہی کو دکھانے اور پیش کرنے کے سلسلہ میں فرمایا: شعائر الہی کی انجام دہی میت کے سوگواروں کو دکھانے اور سنانے سے کم نہیں ہے۔
کیونکہ دکھانے اور پیش کرنے سے ان امور کو تقویت ملتی ہے اور شعائر میں اضافہ ہوتا ہے۔ شعائر میں ریا اور سُمعہ میں حرج نہیں ہے بلکہ مطلوب ہے اور انسان کے ثواب میں اضافہ ہوتا ہے۔ آیۃ اللہ العظمیٰ شیرازی نے مشہور روایت "جو بھی امام حسین علیہ السلام کی مصیبت میں روئے، دوسروں کو رلائے یا رونے والوں جیسی صورت بنائے جنت اس پر واجب ہے۔” کو بیان کرتے ہوئے فرمایا: کبھی امام حسین علیہ السلام کی مجلس میں ایک شخص کا رونا جوش پیدا کرتا ہے اور دوسروں کے رونے کا سبب بنتا ہے اور بعض لوگ نہ صرف مصائب سن کر روتے ہیں بلکہ دوسروں کو روتا دیکھ کر روتے ہیں۔ لہذا یہاں یہ کام مطلوب ہے یعنی اس سلسلہ میں ریا اور سُمعہ نہ صرف یہ کہ حرام نہیں ہے بلکہ اچھا ہے اور اس میں حرج نہیں ہے۔
مرجع عالی قدر آیۃ اللہ العظمیٰ سید صادق حسینی شیرازی دام ظلہ کے اس علمی جلسہ میں مندرجہ ذیل مباحث بیان ہوئے۔ آب قلیل کے بعض احکام، زکوۃ کے بعض احکام، فدیہ اور کفارہ، مچھلی کے شکار کے بعض احکام وغیرہ