میانمار میں جاری خانہ جنگی میں بنگلہ دیش کے موجودہ حالات کےسبب ایک بار پھر روہنگیائوں کو نشانہ بنایا جا رہا ہے، فوج اور باغی ارکان دہشت گردوں کے ہاتھوں سیکڑوں روہنگیا کو قتل کیا جا رہا ہے، جبکہ ہزاروں روہنگیا پناہ کیلئے بنگلہ دیش کی جانب بھاگ رہے ہیں۔
روہنگیا کی وکالت کرنے والے ایک گروپ کا کہنا ہے کہ اراکان آرمی نے میانمار کے رخائن صوبے کے ماونگدا قصبہ کے ساحل پر ڈرون بم سے حملہ کر دیا جہاں بڑی تعداد میں رہنگیا جمع تھے،اس حملے میں تقریباً دو سو روہنگیا ہلاک ہو گئے،دو روہنگیا کارکنوں نے مکتوب کو بتایا کہ ۲۰۱۷ء سے مسلمانوں کی نسل کشی میںیہ اب تک کا سب سے خونین حملہ تھا۔ اراکان آرمی برادر ہوڈ اتحاد کا اہم مسلح گروہ ہے، جو میانمار میں فوجی حکومت جنتا سے متصادم ہے،ان پر الزام ہے کہ انہوں نے مارچ اور مئی کے درمیان بوتھیڈانگ میں ۲۰۰۰؍ روہنگیائوں کو قتل کیا ہے۔جبکہ جون سے اب تک ماونگدا میں ۴۰۰؍ روہنگیا کو قتل کیا ہے،فری روہنگیا کے شریک بانی نے سان لوئن نے مکتوب سے کہا کہ انہوں نے بنگلہ دیش میں جاری تشدد کو جوازبنا کر روہنگیائوں پر حملے تیز کر دیئے ہیں۔
ہندوستان میں قائم روہنگیا انسانی حقوق نے ایک بیا ن میں کہا کہ ۶؍ اگست کو بنگلہ دیش کی سرحد پر ناف ندی کے کنارے ۱۳؍ روہنگیا پناہ گزینوں کی لاشیں پائی گئیں جن میں زیادہ تر عورتیں اور بچے تھے، جو ممکنہ طورپر ندی پار کرنے کی کوشش میں کشتی ڈوبنے سے جاں بحق ہو گئے۔۷؍ اگست کو شاہ پوریر دیب میں ۱۰؍ روہنگیا فوت ہو گئے، جن میں پانچ بچے اور تین عورتیں شامل ہیں ،۵؍ سے ۷؍ اگست کے درمیان ۱۸۰۰؍روہنگیا پناہ گزین کو سرحد پر بنگلہ دیش بارڈر گارڈ نے حراست میں لے لیا، ان میں سے ۴۰۰؍ کو دوبارہ میانمار بھیج دیا گیا۔