خبریںدنیاہندوستان

ہندوستان ؛ وقف ترمیمی بل بہت بڑا دھوکہ ہے ،یہ سانپ کا بل اس سے خبردار رہو: مولانا کلب جواد نقوی

لکھنؤ؍نئی دہلی : 9؍اگست : وقف ترمیمی بل 2024؍ کے خلاف مورچہ کھولتے ہوئے مجلس علما ہند کے جنرل سکریٹری مولاناسید کلب جواد نقوی نے اعلان کیا ہے کہ وہ اس سلسلہ میں خاموش نہیں بیٹھیں گے کیونکہ یہ ملک کو ایک بار پھر تقسیم کرنے کی بڑی سازش ہے ۔ مولانا جواد نے ملک کی سیکولر طاقتوں اور این ڈی اے میں شامل نتیش اور نائیڈو سے بھی اپیل کی ہے کہ وہ اس کے خلاف آواز بلند کریں کیونکہ یہ وقف کے ساتھ ساتھ ملک کو تباہ کرنے والا بل لایا گیا ہے جو سانپ کا بل ہے ۔ کربلا جورباغ میں منعقدہ پریس کانفرنس میں مولانا کلب جواد کے ساتھ  انجمن حیدری کے جنرل سکریٹری ایڈوکیٹ بہادر عباس ، سکریٹری جامعی رضوی ،دیگر علما اور ذمہ داران شامل رہے اور اپنے خیالات پیش کیے۔ مولانا جواد نے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ مرکزی حکومت کی جانب سے جو وقف ترمیمی بل 2024 لایا گیا ہے جس کے مطالعہ کے بعد اندازہ ہوا کہ اس کے ذریعہ اوقاف کو تباہ کرنے کا منصوبہ بنایا گیا ہے ۔یہ جو کہا جا رہا ہے کہ ریلوے اور وزارت دفاع کے بعد سب سے زیادہ زمین وقف بورڈ کے پاس ہے اور یہ دوسروں کی زمین پر قبضہ ہے تو یہ  سب سے بڑا جھوٹ ہے کیونکہ وقف بورڈ تو ایک انج وقف کی زمین کا مالک نہیں ہے ، وقف بورڈ صرف کیئر ٹیکر ہے ، محافظ ہے ۔ حقیقت یہ ہے کہ اللہ کے نام پر مسلمانوں نے جو اپنی جائیداد دے دی ہے وہ ہے وقف ،نہ اس کا مالک حکومت ہو سکتی ہے اور نہ وقف بورڈ ہو سکتا ہے۔یہ زمین اچھے کاموں کے لیے وقف کی گئی ہے  ۔یہ صرف اب اللہ کی جائیداد ہے ۔اللہ کی زمین پر تم کیسے قبضہ کر سکتے ہو ؟

یہ وقف ترمیمی بل بہت بڑا دھوکہ ہے ۔اس میں حکومت کی نیت صاف نہیں ہے ۔بل میں کہا گیا ہے کہ ہم وقف تب مانیں گے جب وقف ڈیڈ لائیں گے ،پانچ سو سال پرانی درگاہ ہے تو کیا اس کی ڈیڈ ہوگی۔

آصفی امام باڑہ ،شاہی جامع مسجد دہلی کی کیا وقف ڈیڈ مل جائے گی اور اگر نہیں ملے گی تو کیا یہ حکومت کی زمین ہو جائے گی ؟یہ لوگوں کو بے وقوف بنایا جا رہا ہے ۔اور جو دوسری عبادت گاہیں ہیں ان کے لیے کسی چیز کی ضرورت نہیں ہے ، صرف پوجا ہو کافی ہے ۔ کہیں مورتی ہے تو مندر مانا جائے گا لیکن پانچ سو سال سے اگر کہیں نماز ہو رہی ہے تو اس کو مسجد نہیں مانا جائے گا ، اس کے لیے وقف ڈیڈ لائو ۔ یہ کتنا بڑا بھید بھائو ہے ۔اس لیے میں کہتا ہوں کہ یہ بل نہیں دھوکہ ہے ، سانپ کا بل ہے ،اس سے خبردار رہنے کی ضرورت ہے کیونکہ جب مسجدوں میں نماز سے روکا جائے گا،امام باڑوں میں مجلسوں سے روکا جائے گا،درگاہوں میں عقیدت مندوں کے جانے سے روکا جائے گا تو انجام کیا ہوگا؟

یہ سوچی سمجھی سازش ہے ۔یہ چاہتے ہیں کہ 1947؍والا ماحول پیدا ہو۔ پہلے کا کہا سڑک پر نہیں مسجد میں نماز پڑھو اور اب مسجد حکومت کی ہو جائے گی تو کہاں نماز پڑھیں گے۔ مولانا جواد نے کہا کہ تمام مسلمان اور سیکولر لوگ متحد ہوں ،نتیش کمار اور نائیڈو اپنا رول ادا کر سکتے ہیں۔ بہادر عباس نے اعلان کیا ہے کہ بہت جلد اس کے خلاف ایک بڑا عوامی اجلاس منعقد کیا جائے گا اور تاریخ کا اعلان جلد کیا جائے گا.

متعلقہ خبریں

Back to top button