پاكستان ؛ بلوچ یکجہتی کمیٹی اور حکومت کے درمیان معاہدہ: گرفتار کارکُنوں کی رہائی کے بعد دھرنا ختم کرنے کا اعلان
بلوچستان کے ساحلی شہر گوادر میں 11روز کے دھرنے کے بعد بلوچ یکجہتی کمیٹی کی مرکزی قیادت تربت پہنچ گئی جہاں انھوں نے ایک بڑے جلسہ عام سے خطاب کیا۔ دوسری جانب گرفتار افراد کی بڑی تعداد میں رہائی کے بعد بلوچ یکجہتی کمیٹی نے کوئٹہ سمیت بلوچستان کے دیگر علاقوں میں بھی دھرنوں کو ختم کر دیا ہے۔
بلوچ یکجہتی کمیٹی کے رہنما بیبرگ بلوچ نے بتایا کہ گوادر میں بلوچ راجی مچی یعنی بلوچ قوی اجتماع کی مناسبت سے کوئٹہ سے گرفتار 155 افراد کو رہا کردیا گیا ہے۔
بلوچ یکجہتی کمیٹی نے جمعرات کی شب حکومت سے مذاکرات کے بعد 11روز تک جاری رہنے والے دھرنے کو ختم کیا تھا۔
جمعہ کی صبح گوادر سے روانگی سے قبل لوگوں کی بڑی تعداد گوادر میں جمع ہوگئی جہاں ان سے جدوجہد کو جاری رکھنے کے لیے قومی حلف لیا گیا۔
حلف لینے کے بعد ایک بڑی جلوس کی شکل میں ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ، سمّی دین بلوچ، صبغت اللہ بلوچ اور ڈاکٹر صبیحہ بلوچ سمیت یکجہتی کمیٹی کے دیگر قائدین تربت کے لیے روانہ ہوئے۔
تربت پہنچنے پر لوگوں کی ایک بڑی تعداد نے ان کا استقبال کیا۔ بلوچ یکجہتی کمیٹی کے رہنما بعد میں تربت میں فدا شہید چوک پہنچ گئے جہاں انھوں نے اجتماع سے خطاب کیا۔
تربت سے تعلق رکھنے والے صحافی اسد بلوچ نے بتایا کہ بلوچ یکجہتی کمیٹی کے زیر اہتمام یہ اجتماع لوگوں کی بہت بڑی تعداد میں شرکت کے حوالے سے تربت شہر کی تاریخ کا سب سے بڑا اجتماع تھا جس میں خواتین کی بھی ایک بڑی تعداد شریک تھی۔