Jannah Theme License is not validated, Go to the theme options page to validate the license, You need a single license for each domain name.
خبریںدنیایورپ

برطانیہ میں مسلم عبادت گاہوں، مکانوں و تجارتی مراکز پر حملے

لندن۔ برطانوی ادارہ ٹل ماما نے دائیں بازو کے انتہا پسندوں کی جانب سے مسلمانوں میں خوف و وحشت پیدا کرنے کی بابت خبردار کیا ہے۔ برطانیہ میں مسلمانوں اور مہاجرین کے خلاف نسل پرست گروہوں کی غنڈہ گردی، بلوہ و فساد اور انہیں ڈرانے دھمکانے کا سلسلہ گذشتہ ایک ہفتہ کے دوران کئی شہروں میں پھیل گیا ہے۔‌

مسلمانوں کی مسجدوں، عبادت گاہوں، رہائشی مکانات، دکانوں اور تجارتی مراکز پر دائیں بازو کے انتہا پسند گروہوں کے حملوں اور پولیس کے ساتھ جھڑپوں کے نتیجے میں اب تک دسیوں افراد زخمی ہو چکے ہیں، زخمیوں میں پولیس اہلکار بھی شامل ہیں اور یہ مسئلہ برطانوی حکومت کے لئے ایک نیا چیلنج بن گیا ہے، ٹل ماما ادارہ نے بتایا کہ گذشتہ ایک ہفتے کے دوران برطانیہ کے دائیں بازو کے انتہا پسند گروہوں سے تعلق رکھنے والے بلوائیوں نے مختلف شہروں اور علاقوں میں مسلمانوں اور ان کی مسجدوں کو حملے کا نشانہ بنانے کے ساتھ ہی انہیں قتل کرنے اور جنسی تشدد کا نشانہ بنانے کی دھمکی دی ہے۔

برطانیہ میں ہنگاموں اور آشوب و بلوے کا نیا سلسلہ شہر ساوٹ پورٹ میں بچوں کی ایک سمر کلاس میں چاقو سے ایک 17 سالہ لڑکے کے مہلک حملے کے بعد شروع ہوا ہے، اس حملے کے بعد برطانیہ کے دائیں بازو کے انتہا پسند گروہوں کے نسل پرستوں نے کہ جو مسلمانوں اور مہاجرین کے خلاف ہیں، حالات کا غلط فائدہ اٹھاتے ہوئے حملہ آوروں کو ایک مسلمان بتایا تھا لیکن کورٹ نے اپنے فیصلے میں فاش کیا کہ قاتل کا نام اکسل روڈ کو بانا ہے۔

متحدہ عرب امارات، کینیا، ہندوستان اور چند دیگر ممالک نے برطانیہ بھر میں اپنے شہریوں کو دائیں بازو کے انتہا پسندوں کے بلؤں کے سلسلے میں ہوشیار رہنے کی ہدایات جاری کی ہیں۔ لندن میں کینیا کے سفارت خانے نے اعلان کیا ہے کہ وہ قریب سے سماجی بدامنی پر جو برطانیہ کے کئی شہروں میں جاری ہے، نظر رکھے ہوئے ہے۔ اس بیان میں کہا گیا کہ سفارت برطانیہ اور شمالی جزیرے میں موجود کینیائی شہریوں کو ہدایت دی جاتی ہے کہ اپنے سفر کے دوران ہوشیار رہیں اور احتیاط سے کام لیں۔

لندن میں ہندوستانی سفارت خانے سے جاری ہونے والے بیان میں کہا گیا ہے کہ ہندوستانی شہریوں کو ہدایت دی جاتی ہے کہ وہ مقامی سیکورٹی ایجنسیوں کی جانب سے جاری ہونے والی خبروں پر نظر رکھیں اور جن علاقوں میں احتجاج ہو رہے ہیں وہاں جانے سے پرہیز کریں۔‌

متعلقہ خبریں

Back to top button