بنگلہ دیش میں حسینہ واجد حکومت کے خاتمے اور فوج کے عارضی طور پر ملک کا نظم و نسق سنبھالنے کے بعد یورپی یونین کا رد عمل سامنے آیا ہے۔ یورپی یونین کے خارجہ امور کے سربراہ جوزپ بوریل نے اپنے جاری بیان میں کہا کہ بنگلہ دیش میں رونما ہونے والے واقعات پر گہری نظر ہے اور ہم فریقین سے پرسکون رہنے اور تحمل کا مظاہرہ کرنے کی اپیل کرتے ہیں۔ جوزپ بوریل نے کہا کہ بنگلہ دیش میں انسانی حقوق اور جمہوری اصولوں کا مکمل احترام کیا جائے اور جمہوری طور پر منتخب حکومت کی طرف منظم اور پرامن منتقلی اقتدار کو یقینی بنایا جائے۔ یورپی یونین نے بھی بلا جواز حراست میں لئے گئے افراد کی فوری رہائی کا مطالبہ کیا اور کہا کہ بنگلہ دیش میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کا احتساب ضروری ہے۔ واضح رہے کہ سخت عوامی احتجاج اور دباؤ کے بعد شیخ حسینہ واجد وزارت عظمی سے مستعفی ہو کر بہن کے ہمراہ بھارت فرار ہو گئی تھیں۔ بنگلہ دیش میں فوج نے عارضی طور پر ملک کا نظم و نسق سنبھالا ہوا ہے اور جلد مخلوط عبوری حکومت قائم کرنے کا اعلان کیا ہے۔ آرمی چیف نے گذشتہ روز قوم سے اپنے پہلے خطاب میں کہا تھا کہ اب بنگلہ دیش کے تمام فیصلے فوج کرے گی۔ سیاسی صورتحال تبدیل ہونے کے بعد بنگلہ دیش کے صدر نے سابق وزیراعظم خالد ضیاء سمیت تمام سیاسی رہنماؤں اور بے گناہ افراد کی فوری رہائی اور فوج کو شر پسندوں سے سختی سے نمٹنے کا حکم دیا ہے۔
واضح رہے کہ شیخ حسینہ واجد کے وزارت عظمیٰ سے مستعفی ہونے اور بنگلہ دیش چھوڑنے کے بعد بھی ملک میں صورتحال قابو میں نہیں آ سکی ہے اور حالات خرابی کی جانب گامزن ہیں۔ رپورٹ کے مطابق اسی سورش کا فائدہ اٹھاتے ہوئے شمالی بنگلہ دیش کے شیرپور ضلع میں واقع جیل پر ایک گروہ نے حملہ کیا اور جیل میں گھس کر وہاں سے 500 سے زائد قیدیوں کو چھڑا لیا۔ دوسری جانب مظاہرین کی طرف سے 6 پولیس اسٹیشنز کو آگ لگائے جانے اور وہاں موجود اسلحے اور گولہ بارود لوٹے جانے کی بھی اطلاعات ہیں۔ رپورٹ کے مطابق عوامی لیگ کے لیڈروں اور کارکنوں کے گھروں اور افسران کو بھی نشانہ بنایا گیا ہے۔
بنگلہ دیش کی موجودہ صورتحال پر امریکہ نے بنگلہ دیش کے عوام سے اس مشکل وقت میں صبر و تحمل سے کام لینے کی اپیل کی ہے اور عبوری حکومت کے قیام کا خیر مقدم کیا ہے۔
اسی طرح ہندوستان کے وزیر خارجہ ڈاکٹر جے شنکر نے منگل کو پارلیمنٹ میں کہا کہ حکومت بنگلہ دیش میں سنگین سیاسی صورتحال کے سلسلہ میں بہت فکر مند ہے اور ہم اس وقت تک وہاں پر کڑی نظر رکھیں گے جب تک اقلیتوں کی سلامتی اور ملک کے امن و امان کی صورتحال معمول پر نہیں آ جاتی۔ انہوں نے کہا کہ پڑوسی ملک کی سیاسی صورتحال تشویش ناک ہے اور حکومت اپنے سیاسی مشن کے ذریعے وہاں مقیم ہندوستانی شہریوں کے ساتھ باقاعدہ رابطہ برقرار رکھے ہوئے ہے۔ انہوں نے بتایا کہ بنگلہ دیش میں 19 ہزار ہندوستانی شہری ہیں جن میں تقریبا 9 ہزار طلباء ہیں اور ان میں سے بہت سے طلباء جولائی میں وطن واپس آئے تھے۔
بتاتے چلیں کہ ہندوستان میں اپوزیشن لیڈر راہل گاندھی نے بنگلہ دیش کے موجودہ صورتحال میں ہندوستانی حکومت کے رد عمل کے مکمل حمایت کا اعلان کیا ہے۔
واضح رہے بنگلہ دیش کی سابق وزیراعظم شیخ حسینہ واجد ہندوستان آ گئیں، فی الحال وہ شدید صدمے اور ڈپریشن کا شکار ہیں۔ ہندوستانی حکومت ان سے بات کرے گی تاکہ وہ ذہنی دباؤ سے جلد باہر آئیں اور اس کے بعد وہ ان کے مستقبل کے منصوبوں سمیت دیگر امور پر بات کریں گے کیونکہ ان کے دوسرے ممالک میں جانے پر غیر یقینی کی کیفیت ہے۔