ملک گیر سطح پر پُرتشدد جھڑپوں میں 91 ہلاک، غیر معینہ مدت کے لئے کرفیو نافذ۔
ڈھاکہ۔ بنگلہ دیش کے دارالحکومت ڈھاکہ اور ملک کے دیگر حصوں میں اتوار کو پرتشدد مظاہروں کے دوران کم از کم 91 افراد ہلاک ہو گئے، جس کے بعد حکام نے غیر معینہ مدت کے لئے کرفیو نافذ کر دیا، موصولہ اطلاعات کے مطابق اسٹوڈنٹس کی ایک بڑی تعداد نے شیخ حسینہ حکومت کے استعفی کا مطالبہ کرتے ہوئے عدم تعاون تحریک شروع کر دی، بنگلہ دیش کے مقامی ذرائع کے مطابق سیکیورٹی فورسز، حکمران عوامی لیگ کے کارکنوں اور مظاہرین کے درمیان جھڑپوں میں 14 پولیس اہلکاروں سمیت کم از کم 91 افراد ہلاک ہوئے۔
واضح رہے کہ مظاہرین نے امتیازی سلوک مخالف اسٹوڈنٹ موومنٹ کے بینر تلے عدم تعاون کی تحریک شروع کی ہے جس میں گذشتہ ماہ کی ریزرویشن مخالف تحریک کے دوران طلبہ کے ساتھ ہونے والے مظالم پر حکومت سے استعفیٰ کا ایک نکاتی مطالبہ کیا گیا ہے۔ اسٹوڈنٹس نے پیر کو لانگ مارچ کی کال دی ہے۔
امن و امان برقرار رکھنے کے لئے حکومت نے اتوار کی شام 6 بجے سے غیر معینہ مدت کے لئے کرفیو نافذ کر دیا ہے۔ اس کے ساتھ ہی موبائل انٹرنیٹ سرویسز پر بھی پابندی لگا دی ہے۔ ڈھاکہ ٹریبیون کی رپورٹ کے مطابق کرفیو حکومتی احکامات تک نافذ رہے گا۔ ملک بھر میں خونریز جھڑپوں کی اطلاعات ہیں۔ سراج گنج کے عنایت پور تھانے پر مظاہرین نے حملہ کر دیا جس کے نتیجہ میں کم از کم 13 پولیس اہلکار ہلاک ہو گئے۔ پولیس ہیڈ کوارٹر نے ایک پریس ریلیز میں ہلاکتوں کی تصدیق کی ہے۔
قابل ذکر ہے کہ ڈھاکہ یونیورسٹی میں پرتشدد جھڑپوں کے بعد بنگلہ دیشی حکومت کے سرکاری ملازمتوں میں ریزرویشن کے خلاف مظاہروں میں گذشتہ ماہ شدت آگئی تھی۔ مظاہرین نے مطالبہ کیا کہ سرکاری خدمات میں ریزرویشن کو ختم کیا جائے، بنگلہ دیش کے سپریم کورٹ نے 21 جولائی کو زیادہ تر رزرویشن ختم کرتے ہوئے حکم دیا کہ سرکاری شعبے کے 93 فیصد ملازمتوں میں بھرتی میرٹ کی بنیاد پر ہونی چاہیے۔
ملک کی جدوجہد آزادی کے سابق فوجیوں کے اہل خانہ کے لئے پانچ فیصد نشستیں چھوڑی جائیں۔ باقی دو فیصد نسلی اقلیتوں یا معذور افراد کے لئے مختص ہیں۔ جولائی کے آخر میں غیر ملکی سرمایہ کار چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے صدر جاوید اختر نے کہا کہ طلبہ کے مظاہروں، کرفیو اور مواصلاتی بلیک آؤٹ کی وجہ سے بنگلہ دیشی معیشت کو 10 بلین ڈالر کا نقصان ہوا ہے۔ اتوار کو ریلیوں اور دیگر قسم کے مظاہروں کے دوران مظاہرین نے حکومت کے استعفی کا مطالبہ کرتے ہوئے نعرے لگائے۔ بنگلہ دیشی اخبار ڈیلی اسٹار کی رپورٹ کے مطابق موبائل آپریٹرز کو حکومتی ریگولیٹر سے موبائل انٹرنیٹ اور ایپلیکیشنز کو بند کرنے کی ہدایات موصول ہوئی ہیں۔