خبریںہندوستان

اگر دنیا ائمہ علیہم السلام کو بیان کرنے کا موقع دیتی تو آج یہ فتنہ و فساد اور اختلافات نہ ہوتے : مولانا سید احمد علی عابدی

اگر دنیا ائمہ علیہم السلام کو بیان کرنے کا موقع دیتی تو آج یہ فتنہ و فساد اور اختلافات نہ ہوتے : مولانا سید احمد علی عابدی

ممبئی۔ شیعہ خوجہ جامع مسجد پالا گلی ڈونگری میں 2 اگست 2024 کو نماز جمعہ امام جمعہ حجۃ الاسلام والمسلمین مولانا سید احمد علی عابدی صاحب قبلہ مدیر مدرسہ امام امیر المومنین علیہ السلام ممبئی کی اقتدا میں ادا ہوئی۔
مولانا سید احمد علی عابدی نے نمازیوں کو تقوی الہی کی نصیحت کرتے ہوئے فرمایا: ائمہ معصومین علیہم السلام کو دنیا نے بیان کرنے کا موقع نہیں دیا، اگر دنیا ان حضرات کو بیان کرنے کا موقع دیتی تو آج دنیا میں کوئی اختلاف نہ ہوتا، کہیں کوئی فتنہ و فساد نہ ہوتا۔
امام جمعہ ممبئی نے فرمایا: امام زین العابدین علیہ السلام نے دعاؤں کے ذریعہ لوگوں کو ہدایت دی۔ آپ کی دعاؤں کا مجموعہ صحیفہ کاملہ ہے۔ جب ہمارے بزرگ مرجع تقلید نے صحیفہ کاملہ کا ایک نسخہ مصر بھیجا تو وہاں کے شیخ اعظم نے حیرت سے پوچھا کہ یہ خزانہ اب تک کہاں تھا؟ جناب تیجانی سماوی صاحب نے صحیفہ کاملہ کے سبب مذہب حق کو قبول کیا۔ صحیفہ کاملہ صرف دعاؤں کی کتاب نہیں بلکہ ہدایت کی کتاب ہے اور اس کے ذریعہ نہ جانے کتنوں کو ہدایت نصیب ہوئی۔
مولانا سید احمد علی عابدی نے امام زین العابدین علیہ السلام کی تعلیم کردہ دعا مکارم الاخلاق کے فقرہ "اللَّهُمَّ صَلِّ عَلَی مُحَمَّدٍ وَ آلِهِ، وَ لَا تَرْفَعْنِی فِی النَّاسِ دَرَجَةً إِلَّا حَطَطْتَنِی عِنْدَ نَفْسِی مِثْلَهَا، وَ لَا تُحْدِثْ لِی عِزّاً ظَاهِراً إِلَّا أَحْدَثْتَ لِی ذِلَّةً بَاطِنَةً عِنْدَ نَفْسِی بِقَدَرِهَا” کو بیان کرتے ہوئے فرمایا: پروردگار! مجھے لوگوں کے درمیان اگر کوئی بڑا درجہ دے رہا ہے تو مجھے اپنے نفس کے نزدیک اتنا ہی ذلیل قرار دے، اگر مجھے کوئی بڑی جگہ مل رہی ہے اتنا ہی میں اپنے نفس کے نزدیک پست بن جاؤں، یہ بڑا بیٹھکا، یہ چار پائے کی کرسی میرے مزاج میں، میری زبان میں تکبر کا سبب نہ بنے، انسان جیسے جیسے رتبہ بڑھتا جاتا ہے اس کا لہجہ بدلتا چلا جاتا، اہل بیت علیہم السلام کی خصوصیت تھی کہ تمام عظمتوں کے باوجود خاضع اور منکسر المزاج تھے۔ پروردگار! اگر مجھے ایک درجہ بڑھا رہا ہے تو میں اپنے نفس کے نزدیک ایک درجہ ذلیل ہو جاوں۔ کیوں کہ میں آج اس کرسی پر بیٹھا ہوں تو انصاف کر رہا ہوں یا نہیں؟ یہ کرسی سر اٹھانے کی جگہ نہیں ہے یہ کرسی ذمہ داریوں کی جگہ ہے، جتنا کرسی کا حاصل کرنا آسان ہے اتنا کرسی کا حق ادا کرنا مشکل ہے، مزاج بدل جاتا ہے۔ اگر لوگوں کے درمیان مجھے عزت مل رہی ہے تو میں اپنے نفس کے نزدیک اتنا ہی ذلیل ہو جاوں۔ کیونکہ انسان اپنے نفس کو بہتر جانتا ہے۔
مولانا سید احمد علی عابدی نے مخلص علماء کا ذکر کرتے ہوئے فرمایا: اگر چار آدمی سلام کر رہے تو یہ سلام کرنے سے ہمارا مزاج بدلتا ہے، مزاج میں اکڑ آتی ہے، ہم بھی ویسے ہی بدل جاتے ہیں لیکن آپ نجف کے علماء کو جا کے دیکھیے کیا انکساری ہے، کیا تواضع ہے۔ بڑے سے بڑا آدمی آئے یا کوئی عام انسان آئے سب سے ایک طرح سے ملتے ہیں۔

متعلقہ خبریں

Back to top button