اہل بیت علیہم السلام خصوصا امام حسین علیہ السلام کے لئے کسی بھی طرح کی تعظیم اور احترام جو حرام میں سے نہ ہو وہ تعظیم شعائر الہی ہے: آیۃ اللہ العظمیٰ شیرازی
اہل بیت علیہم السلام خصوصا امام حسین علیہ السلام کے لئے کسی بھی طرح کی تعظیم اور احترام جو حرام میں سے نہ ہو وہ تعظیم شعائر الہی ہے: آیۃ اللہ العظمیٰ شیرازی
مرجع عالی قدر آیۃ اللہ العظمیٰ سید صادق حسینی شیرازی دام ظلہ کا روزانہ کا علمی جلسہ حسب دستور 23 محرم الحرام 1446 ہجری کو منعقد ہوا، جس میں گذشتہ جلسات کی طرح حاضرین کے مختلف فقہی سوالات کے جوابات دئے گئے۔
آیۃ اللہ العظمیٰ شیرازی نے شعائر الہی کے مفہوم کے سلسلے میں فرمایا: قرآن کریم میں شعائر الہی کے دو نمونے بیان ہوئے ہیں لیکن ان کا معنی نہیں بیان ہوا ہے۔ "وَالْبُدْنَ جَعَلْنَاهَا لَكُم مِّن شَعَائِرِ اللَّهِ” ہم نے قربانی کے اونٹ کو شعائر الہی میں قرار دیا ہے۔ (سورہ حج، آیت 36) اسی طرح "إِنَّ الصَّفَا وَالْمَرْوَةَ مِن شَعَائِرِ اللَّهِ” صفا اور مروہ کی سعی شعائر الہی میں سے ہے۔ (سورہ بقرہ، آیت 158)
آیۃ اللہ العظمیٰ شیرازی نے شعائر الہی کی تشخیص کے سلسلے میں فرمایا : چونکہ شعائر الہی کے معنی کو سمجھنے کے لئے شارع اور معصومین علیہم السلام نے اس کا کوئی مفہوم بیان نہیں کیا ہے اس لئے ہمیں یہ معلوم کرنے کے لئے عرف کی جانب رجوع کرنا ہوگا کہ عرف کی نظر میں کیا چیزیں تعظیم و تجلیل کا سبب ہیں اور اسی کو شعائر کہتے ہیں۔
آیۃ اللہ العظمیٰ شیرازی نے فرمایا: پہلے گنبد، بارگاہ اور ضریح جیسے موارد تھے لیکن اب عرف میں انہیں شعائر الہی کی تعظیم سے تعبیر کیا جاتا ہے۔
آیۃ اللہ العظمیٰ شیرازی نے فرمایا: اہل بیت علیہم السلام خصوصا امام حسین علیہ السلام کے لئے کسی بھی طرح کی تعظیم اور احترام جو حرام میں سے نہ ہو وہ تعظیم شعائر الہی ہے۔
شعائر کے کیا معنی ہیں؟ قرآن کریم نے اس کا معنی بیان نہیں کیا ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ نے اس کے معنی بیان نہیں کئے ہیں، حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا اور ائمہ معصومین علیہم السلام نے شعائر کے معنی بیان نہیں کئے ہیں۔ لہذا شعائر کے معنی عرف سے لئے جائیں گے۔ لہذا ہر وہ کام جو اہل بیت علیہم السلام کی تعظیم سمجھا جائے، امام حسین علیہ السلام کی تعظیم سمجھا جائے، تجلیل سمجھا جائے، حرام میں سے نہ ہو تو وہ شعائر ہے، یہ ضروری نہیں کہ گذشتہ زمانے میں بھی وہ ہو۔