اسلامی دنیاخبریںشیعہ مرجعیت

دنیا میں کوئی حتی انبیاء الہی بھی 14 معصومین علیہم السلام کے علم و مرتبے کے برابر نہیں ہیں: آیۃ اللہ العظمیٰ شیرازی

دنیا میں کوئی حتی انبیاء الہی بھی 14 معصومین علیہم السلام کے علم و مرتبے کے برابر نہیں ہیں: آیۃ اللہ العظمیٰ شیرازی

مرجع عالی قدر آیۃ اللہ العظمیٰ سید صادق حسینی شیرازی دام ظلہ کا روزانہ کا علمی جلسہ حسب دستور 23 محرم الحرام 1446 ہجری کو منعقد ہوا، گذشتہ جلسوں کی طرح اس جلسے میں بھی حاضرین کے مختلف فقہی سوالات کے جوابات دیے گئے۔
آیۃ اللہ العظمیٰ شیرازی نے امام معصوم علیہ السلام کے علم کے سلسلے میں فرمایا: علم امام کی بحث ایک مفصل بحث ہے، علامہ مجلسی مرحوم نے اس بحث کو بحار الانوار میں کئی جگہوں پر اور مراۃ العقول میں بھی کی ہے اور بعض علماء نے علم امام کے سلسلے میں مخصوص مفصل کتاب لکھی ہیں۔
آیۃ اللہ العظمیٰ شیرازی نے علم امام کی کیفیت کے سلسلے میں فرمایا: علم امام کے سلسلے میں احادیث مختلف ہیں۔ لیکن جو فقہاء کی ایک جماعت کا خیال ہے اور میرا بھی یہی ماننا ہے کہ امام معصوم علیہ السلام کا علم حضوری اور ہر جگہ موجود ہے لہذا جو بھی روایت اس کے برخلاف اظہار کرے وہ قابل تاویل ہے۔
آیۃ اللہ العظمیٰ شیرازی نے فرمایا: معصومین علیہم السلام ہر چیز جانتے ہیں فقط روایت میں ایک جگہ استثنی ہے جو سورہ رعد کی آیت نمبر 29 میں "يَمۡحُوۡا اللّٰهُ مَا يَشَآءُ وَيُثۡبِتُ ‌ۖ ‌ۚ وَعِنۡدَهٗۤ اُمُّ الۡكِتٰبِ‏” اللہ جس چیز کو چاہے مٹا دیتا ہے اور جس چیز کو چاہے ثابت رکھتا ہے اور اصل کتاب اسی کے پاس ہے۔ چونکہ خدا نے اس خصوصیت کو اپنے لیے قرار دیا ہے اور ممکن ہے بعض چیزوں میں تبدیلی آئے لہذا جیسا کہ بعض روایات کے مطابق کچھ دعاؤں جیسے دعاء احتجاب میں ہے "استاثر الله بعلمه” یعنی خداوند متعال نے بعض چیزوں کو صرف اور صرف خود سے مخصوص کیا ہے۔
آیۃ اللہ العظمیٰ شیرازی نے 14 معصومین علیہم السلام اور انبیاء علیہم السلام کے علم میں فرق کے بارے میں فرمایا: انبیاء الہی کے علم کے درجات مختلف ہیں، اولو العزم انبیاء علیہم السلام کے پاس زیادہ علم ہے، لیکن خاتم الانبیاء حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وآلہ کے علاوہ تمام انبیاء علیہم السلام کا علم 14 معصومین علیہم السلام کے علم کے برابر نہیں ہے۔


آیۃ اللہ العظمیٰ شیرازی نے خوبصورت آواز میں تلاوت قرآن کے سلسلہ میں فرمایا: خوبصورت آواز میں قران کریم کی تلاوت اور مرثیہ پڑھنا ممدوح ہے، جیسا کہ قرآن کریم کے سورہ مومنون میں آیا ہے۔ "قَدْ أَفْلَحَ الْمُؤْمِنُونَ ‎. الَّذِينَ هُمْ فِي صَلَاتِهِمْ خَاشِعُونَ . وَالَّذِينَ هُمْ عَنِ اللَّغْوِ مُعْرِضُونَ” یقینا صاحبانِ ایمان کامیاب ہوگئے۔ جو اپنی نمازوں میں گڑگڑانے والے ہیں۔ اور لغو باتوں سے اعراض کرنے والے ہیں۔ پس یہ ہر خوبصورت آواز کو شامل نہیں ہے۔
آیۃ اللہ العظمیٰ شیرازی نے خاتون کی آواز کے سلسلہ میں فرمایا: یہ نہ عورت پر حرام ہے اور نہ ہی نامحرم مرد پر حرام ہے کہ وہ اس کی اواز نہ سنے۔ سورہ احزاب کی 32ویں آیت میں صرف یہ حکم ہے "فَلَا تَخْضَعْنَ بِالْقَوْلِ” ہوشیار رہو کہ نازک اور نرم آواز میں مردوں سے بات نہ کرو۔
آیۃ اللہ العظمیٰ شیرازی نے مزید فرمایا: اگر خاتون کی آواز معمول کے مطابق ہے اور اس میں کوئی نرمی اور نازکی نہیں ہے جو نامحرم مردوں کی گمراہی کا سبب بنے تو اس میں حرج نہیں ہے اور یہ مرد و عورت کسی کے لئے حرام نہیں ہے۔

متعلقہ خبریں

Back to top button