بیروت کے جنوبی علاقے پر اسرائیل کا حملہ، جنگ بڑھنے کا خدشہ
بیروت کے جنوبی علاقے پر اسرائیل کا حملہ، جنگ بڑھنے کا خدشہ
جولان کی پہاڑیوں پر راکٹ حملے کے جواب میں جس میں 12 بچے ہلاک ہوئے تھے اسرائیل نے بیروت کے جنوب میں حزب اللہ کے ہیڈ کوارٹر پر حملہ کیا اور کہا کہ اس نے حزب اللہ کی کمان کو نشانہ بنایا ہے۔
اس سلسلہ میں ہمارے ساتھی رپورٹر کی رپورٹ پر توجہ دیں۔
دو روز قبل نصف شب کو اسرائیلی فوج نے اعلان کیا کہ وہ بیروت کے جنوب میں، لبنان میں حزب اللہ کے زیر اثر علاقے میں ایک فضائی حملے کے دوران اس ایرانی حمایت یافتہ عسکری تنظیم کے سینیئر فوجی کمانڈر فواد شکر کو نشانہ بنانے میں کامیاب رہی ہے۔
اس بیان کے مطابق فواد شکر جو فوجی کاروائیوں کی منصوبہ بندی اور ہدایت کاری میں سید حسن نصر اللہ کے دائیں بازو اور مشیر تھے۔ حزب اللہ کے اسٹریٹجک یونٹ کے سربراہ کی حیثیت سے وہ میزائل، رینج رائٹ اور ڈراون جیسے جدید اسلحوں کے ذمہ دار تھے۔
بیروت کے جنوب میں اسرائیلی فضائی حملے کے چند منٹ بعد اسرائیلی وزیر دفاع جوف گالان نے ایک بیان میں کہا کہ حزب اللہ نے ریڈ لائن کراس کر لی ہے۔
جیسا کہ رپورٹس اور تصاویر سے ظاہر ہوتا ہے کہ اسرائیلی فضائی حملے کے دوران جن عمارتوں کو نشانہ بنایا گیا وہ بیروت کے جنوب میں ضاحیہ علاقے میں حارہ محلہ کے مرکز میں تھیں۔
بیروت کے جنوبی مرکز میں حارہ حریک جو ایئرپورٹ سے تین کلومیٹر کے فاصلے پر واقع ہے اور اسے حزب اللہ کے اہم اڈوں میں شمار کیا جاتا ہے۔
سب سے زیادہ نقصان ایک ٹاور کو ہوا جس پر شاید براہ راست حملہ ہوا۔
موصولہ اطلاعات کے مطابق جس علاقے پر حملہ کیا گیا وہ گنجان آباد علاقہ ہے اور اس حملے میں متعدد شہری زخمی ہوئے ہیں۔
لبنان کی وزارت صحت نے بھی اعلان کیا کہ اس حملے میں تین افراد ہلاک اور 74 زخمی ہوئے ہیں اور لا پتہ افراد کی تلاش جاری ہے۔
حزب اللہ اور اسرائیل کے درمیان سرحدی فوجی تنازعات کئی دہائیوں سے تقریبا روزانہ جاری ہیں اور بعض اوقات بڑھتے اور گھٹتے رہتے ہیں لیکن 7 اکتوبر 2023 کو اسرائیلی سرزمین پر حماس کے حملے کے بعد کے جس میں 1200 افراد ہلاک اور 250 زخمی ہوئے، بڑھ گیا، یہ تنازعات اسرائیل اور حزب اللہ کے درمیان ایک اور مکمل جنگ کے وقوع پذیر ہونے کے سلسلہ میں بین الاقوامی برادری کے لئے تشویش کا باعث ہے۔
اب جولان کی پہاڑیوں کے مقبوضہ علاقے مجدل شمس پر راکٹ حملے نے شاید ان کشیدگی کو ایک نئے مرحلے میں داخل کر دیا ہے اور عملی طور پر دنیا کی مضبوط ترین ملیشیا قوتوں میں سے ایک یعنی لبنان میں حزب اللہ سے ایک ایسی جنگ میں داخل ہوا ہے کہ جو پچھلے 10 مہینوں میں ایک جانب غزہ میں حماس اور اسرائیل اور دوسری جانب جنوبی لبنان اور شمالی اسرائیل کے سرحدی علاقے میں جاری ہے۔