استغفار میں فقط خدا انسان کی خطاؤں اور گناہوں کو چھپاتا ہے لیکن توبہ میں انسان خدا کی جانب پلٹتا ہے اور خدا بھی اس کی جانب پلٹتا ہے: آیۃ اللہ العظمیٰ شیرازی
استغفار میں فقط خدا انسان کی خطاؤں اور گناہوں کو چھپاتا ہے لیکن توبہ میں انسان خدا کی جانب پلٹتا ہے اور خدا بھی اس کی جانب پلٹتا ہے: آیۃ اللہ العظمیٰ شیرازی
مرجع عالی قدر آیۃ اللہ العظمیٰ سید صادق حسینی شیرازی دام ظلہ کا روزانہ کا علمی جلسہ حسب دستور 22 محرم الحرام 1446 ہجری کو منعقد ہوا، گزشتہ جلسوں کی طرح اس جلسے میں بھی حاضرین کے فقہی سوالوں کے جوابات دیے گئے۔ آیۃ اللہ العظمیٰ شیرازی نے استغفار اور توبہ میں فرق بتاتے ہوئے فرمایا: استغفار میں فقط خدا انسان کی خطاؤں اور گناہوں کو چھپاتا ہے لیکن توبہ میں انسان خدا کی جانب پلٹتا ہے اور خدا بھی اس کی جانب توجہ دیتا ہے۔آیۃ اللہ العظمیٰ شیرازی نے استغفار کی وضاحت کرتے ہوئے فرمایا: استغفار غفران سے ہے جس کے معنی چھپانے کے ہیں، عربی زبان میں جنگی ٹوپی کو مِغفر کہتے ہیں، کیونکہ وہ سر کو نیزہ و شمشیر کے حملوں سے چھپاتی ہے۔ آیۃ اللہ العظمیٰ شیرازی نے فرمایا: استغفار کے معنی ڈھانپنے اور پوشیدہ کرنے کے ہیں، اس طرح کے ہم اللہ تعالی سے اپنے عیوب اور گناہوں پر پردہ ڈالنے کی درخواست کرتے ہیں کیونکہ یوم قیامت، عذاب کے ہنگام لوگ ہمارے گناہوں اور عیوب کی جانب متوجہ ہوں گے۔
آیۃ اللہ العظمیٰ شیرازی نے توبہ کے سلسلے میں فرمایا: توبہ کا مطلب واپسی ہے جو خدا اور انسان دونوں کے سلسلہ میں استعمال ہوتا ہے جیسا کہ دعا میں آیا ہے "اللهم إني تبت إليك فتب” خدایا! میں تیری جانب واپس اگیا ہوں تو بھی میری جانب واپس آ جا، لہذا جو شخص توبہ کرتا ہے وہ دراصل یہ کہتا ہے کہ اے خدا میں نے توبہ کی اور اپنے گناہوں سے باز اگیا تو بھی میری جانب واپس آ جا۔ آیۃ اللہ العظمیٰ شیرازی نے مصحف حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا کے سلسلہ میں فرمایا: جبرائیل امین حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا کی خدمت میں آتے تھے اور ان سے جو مطالب بیان کرتے تھے انہیں امیر المومنین علیہ السلام لکھتے تھے اسی تحریر کو صحیفہ حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا کہتے ہیں۔