افغانستان ؛ ارزگان خاص میں ہزارہ شیعوں کے خلاف طالبان کے سختی، ظلم و تشدد کا سلسلہ جاری
ارزگان خاص میں ہزارہ شیعوں کے خلاف طالبان کے سختی، ظلم و تشدد کا سلسلہ جاری
ارزگان خاص سے موصول اطلاع کے مطابق شیعہ ہزارہ عالم دین رستم رحیمی قتل کیس میں گرفتار افراد کی رہائی کے بارے میں پتہ چلا۔ اس سلسلہ میں ہمارے ساتھی رپورٹر کی رپورٹ پر توجہ دیں۔ ارزگان خاص کے مقامی ذرائع نے ہزارہ عالم دین رستم رحیمی کے قتل کے الزام میں گرفتار افراد کی رہائی کی اطلاع دیتے ہوئے کہا کہ تین افراد اب بھی طالبان کی حراست میں اور دیگر کو رہا کر دیا گیا ہے۔ اس قتل کے سلسلہ میں طالبان نے ارزگان خاص کے ہزارہ نشین علاقہ "شش پر” کے 50 سے زائد مکینوں کو گرفتار کیا تھا۔
ایک ذریعہ نے میڈیا کو بتایا کہ تین افراد کے علاوہ تمام زیر حراست افراد کو رہا کر دیا گیا ہے۔ تاہم ایک اور ذریعہ نے کہا کہ ان تین افراد میں سے ایک کو قتل کے الزام میں حراست میں لیا گیا تھا اور دو دیگر کو رستم رحیمی قتل کیس میں ثالثی کرنے پر حراست میں لیا گیا تھا۔ ہزارہ شیعہ عالم دین رستم رحیمی کو 30 جولائی بروز ہفتہ دو طالبانی فوجی وردی پہنے ہوئے لوگوں نے قتل کر دیا تھا۔
رستم رحیمی کی اہلیہ کا کہنا ہے کہ ان کے شوہر کے قاتل پشتون ہیں لیکن طالبان کے مقامی اہلکار یہ نہیں مانتے اور "شش پر” گاؤں کے رہائشیوں کو گرفتار کر رہے ہیں۔ ذرائع کے مطابق شش پر میں طالبان کی گرفتاریاں توہین اور تذلیل سے پُر ہیں۔ اس سے قابل ذرائع نے بتایا تھا کہ طالبان "شش پر” میں ہزارہ برادری کے سلسلہ وار قتل کو ایک آپسی اختلاف ظاہر کرنا چاہتے ہیں۔ذرائع کا مزید کہنا ہے کہ طالبان نے رستم رحیمی کے بیٹے پر دباؤ ڈالا کہ وہ ہزارہ برادری کو اس قتل کا ذمہ دار ٹھہرائیں۔طالبان کے افغانستان پر دوبارہ قبضہ کے بعد سے ارزگان خاص کے ہزارہ باشندوں کے قتل کے کئی واقعات سامنے آ چکے ہیں.