سوڈان کے شہر الفاشر پر سوڈان ریپڈ اسپورٹ فورسز کے حملے میں کم از کم 22 افراد ہلاک ہو گئے۔
اس سلسلہ میں ہمارے ساتھی رپورٹر کی رپورٹ پر توجہ دیں۔
ایک جمہوریت نواز گروپ نے بتایا: سوڈان کی ریپڈ اسپورٹ فورسز نے ہفتہ کے روز مغربی ڈارفور کے علاقہ الفاشر قصبہ پر ایک حملے میں کم از کم 22 افراد کو ہلاک کر دیا، اگرچہ اس فورس نے اب تک حملے کی ذمہ داری قبول نہیں کی ہے۔
الفاشر مزاحمتی کمیٹیوں نے فیس بک پر کہا کہ سوڈان کی ریپڈ اسپورٹ فورسز نے ملک کے خانہ جنگی میں اس محاذ پر ہفتوں کے تعطل کے بعد مارکٹوں، اسپتالوں اور اپارٹمنٹس پر توپ سے گولے ڈاغے۔
اس سرگرم گروپ نے یہ بھی بتایا کہ سوڈان کی ریپڈ ایئر فورسز نے ایک ہسپتال کو نشانہ بنانے کے لئے ڈرون کا استعمال کیا۔
اس حملے کے چند گھنٹوں کے بعد اعلان کیا گیا کہ اس حملے میں کل 97 افراد ہلاک یا زخمی ہوئے ہیں۔
سوڈان کی ریپڈ سپورٹ فورسز نے حملے میں ملوث ہونے کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ اس نے الفاشر میں وہ خود یا اس کے اتحادی گروپ شامل نہیں ہیں۔
یہ شہر ڈارفور کے علاقہ میں قومی فوج کی آخری باقی ماندہ پوزیشن ہے اور سوڈان کی ریپڈ اسپورٹ فورسز کے ساتھ جنگ میں ایک اہم محاذ ہے جس نے سوڈان کو دنیا کی بدترین انسانی بحران میں تبدیل کر دیا ہے۔
اقوام متحدہ نے اعلان کیا کہ اپریل 2023 سے شروع ہونے والی لڑائی کے نتیجے میں الفاشر میں تین لاکھ سے زائد افراد اپنے گھر بار چھوڑ چکے ہیں۔
اقوام متحدہ کے ترجمان اسٹیفن دوجارک نے حال ہی میں بتایا کہ افریقی ملک سوڈان میں تقریبا 26 ملین مرد، خواتین اور بچے بھوک سے مر رہے ہیں اور یہ تعداد آسٹریلیا کی پوری آبادی کے برابر ہے۔
انہوں نے مزید بتایا: ان 26 ملین میں سے 750000 لوگ قحط سے صرف ایک قدم کے فاصلے پر ہیں۔ جسے اینٹی گریٹڈ فوڈ سیکیورٹی کی درجہ بندی کے لحاظ سے فیز پانچ سمجھا جاتا ہے، اقوام متحدہ کے درجہ بندی کا پانچواں مرحلہ خوراک کی عدم تحفظ کے میدان میں سب سے بڑی تباہی کی نشان دہی کرتا ہے۔
تا ہم، ایک بے مثال انسانی تباہی کے قریب انے والے خطرے کے باوجود، بین الاقوامی برادری اور خاص طور پر مغربی دنیا، سوڈان اور اس کے دیرینہ اور طویل المدتی تنازعات میں بہت کم دلچسپی ظاہر کرتی ہے، نہ میڈیا کی سرخیوں میں، طلبہ اور سڑکوں پر ہونے والے احتجاج میں، نہ حکومتوں اور اس میں شامل لوگوں کو جواب دینے کی مہموں اور مداخلتوں اور عوام کے مطالبات میں ہمیں ان بحران کی کوئی علامت نظر نہیں اتی۔
غور طلب ہے کہ سوڈان میں اپریل 2023 میں فوج کے جنرل عبدالفتاح البرہان اور ال ایس ایف فورسز کے کمانڈر محمد حمدان داگالو کے درمیان اس ملیشیا گروپ کی فوج میں انضمام کے حوالے سے اختلاف پر جھاڑپے شروع ہوئی تھی۔
اقوام متحدہ کے اعداد و شمار کے مطابق، تنازعات نے سوڈان میں تقریبا 16000 افراد کو ہلاک کیا، لاکھوں بے گھر ہوئے اور ایک تباہ کن انسانی بحران پیدا ہوا۔