22 محرم الحرام سن 460 ہجری یوم وفات شیخ طوسی رضوان اللہ تعالی علیہ
22 محرم الحرام سن 460 ہجری یوم وفات شیخ طوسی رضوان اللہ تعالی علیہ
عظیم الشان شیعہ عالم، فقیہ، محدث شیخ الطائفہ جناب محمد بن حسن بن علی بن حسن المعروف بہ شیخ طوسی رحمۃ اللہ علیہ ماہ رمضان المبارک سن 385 ہجری کو شہر طوس خراسان میں پیدا ہوئے، سن 408 ہجری کو 23 برس کی عمر میں عراق تشریف لے گئے، آپ نے شیخ مفید، جناب ابن حاشر بزاز اور علم الہدی سید مرتضی رحمۃ اللہ علیہم جیسے عظیم علماء اور فقہاء سے کسب فیض کیا۔
شیخ طوسی رحمۃ اللہ علیہ نے علم فقہ، علم کلام، علم رجال، علم تفسیر اور علم اصول فقہ وغیرہ کو نمایاں ترقی عطا کی۔
شیعوں کی چار معتبر کتابیں کہ جنہیں کتب اربعہ کہتے ہیں، ان میں سے دو کتابیں التہذیب اور الاستبصار شیخ طوسی رحمۃ اللہ علیہ کی تالیف ہے۔
شیخ طوسی رحمۃ اللہ علیہ نے حوزہ علمیہ نجف اشرف کو قائم کیا۔
مرجع تقلید آیۃ اللہ العظمیٰ شیخ حسین وحید خراسانی دام ظلہ نے بیان فرمایا: جب ہم نجف اشرف میں تھے تو شیخ طوسی رضوان اللہ تعالی علیہ کی قبر شگافتہ ہوئی تو آپ کا جنازہ اور کفن صحیح و سالم تھا۔
تقیہ و حکمت شیخ طوسی رحمۃ اللہ علیہ: بعض اہل سنت علماء نے عباسی حاکم سے شکایت کی کہ شیعہ زیارت عاشورا میں خلفاء پر لعنت کرتے ہیں، عباسی سلطان نے جناب شیخ طوسی رضوان اللہ تعالی علیہ کو بلایا اور ان سے پوچھا کہ آپ لوگ کیوں زیارت عاشورا میں خلفاء پر لعنت کرتے ہیں؟
جناب شیخ طوسی رحمۃ اللہ علیہ نے فرمایا: اگر یہ لوگ خود مجھ سے یہ پوچھ لیتے تو میں بتا دیتا آپ کو زحمت دینے کی ضرورت نہیں تھی، یہاں پہلے ظالم سے مراد جناب ہابیل علیہ السلام کا قاتل قابیل ہے، دوسرا ظالم نبی خدا جناب صالح علیہ السلام کے ناقہ کا قاتل قیدار ہے، تیسرا ظالم نبی خدا حضرت یحیی بن زکریا علیہما السلام کا قاتل ہے اور چوتھا ظالم امیر المومنین امام علی علیہ السلام کا قاتل عبدالرحمن بن ملجم مرادی ہے، آپ کو ان میں سے کس کے ظالم ہونے پر اعتراض ہے؟ عباسی حاکم نے کہا: آپ نے کیا خوبصورت بات بتائی یہ لوگ آپ سے حسد کرتے ہیں۔