ایشیاءخبریںدنیاماتمی انجمنیں اور حسینی شعائر

ہندوستان ؛ کربلا جور باغ ایل اینڈ ڈی او کی پراپرٹی نہیں، وقف بورڈ کی شکایت غلط

ہندوستان ؛ کربلا جور باغ ایل اینڈ ڈی او کی پراپرٹی نہیں، وقف بورڈ کی شکایت غلط

نئی دہلی۔‌ ہندوستان کی راجدھانی کے پاش علاقہ لوڈی روڈ واقع کربلا جور باغ کی بیش قیمتی اراضی کو ہمیشہ للچائی نظروں سے دیکھنے والی سرکاری ایجنسیوں نے کچھ وقفہ کے بعد ایک بار پھر کربلا کا رخ کیا ہے حالانکہ ہمیشہ کی طرح اس بار بھی انہیں خالی ہاتھ لوٹنا پڑا ہے۔ تازہ واقعہ بدھ کو اس وقت پیش آیا جب دہلی وقت بورڈ کی شکایت پر لینڈ اینڈ ڈیولپمنٹ آفس کی ٹیم ڈی ڈی اے، این ڈی ایم سی اور سینکڑوں کی تعداد میں پولیس اہلکاروں کے ساتھ کربلا جور باغ پہنچی۔

درگاہ شاہ مرداں اور کربلا جور باغ کے ٹرسٹی اور متولی انجمن حیدری (رجسٹرڈ) کے ذرائع کا کہنا ہے کہ کربلا کی آراضی کو اپنی زمین بتا کر ایل این ڈی او اس پر قبضہ کرنا چاہتا تھا مگر جب اپنے پورے لاؤ لشکر کے ساتھ کربلا پہنچی سرکاری ایجنسی کو کربلا کی آراضی کے کاغذات دکھانے کے لئے کہا گیا تو افسران بغلیں جھانکنے لگے اور جب انجمن حیدری کی جانب سے راجدھانی کی تقریبا 700 سال پرانی کربلا کے کاغذات دکھائے گئے تب ایل اینڈ ڈی او افسر کو موقع پر ہی کہنا پڑا کہ یہ ہماری پراپرٹی نہیں ہے، وقف بورڈ نے غلط شکایت کی ہے اور یہ کہتے ہوئے سرکاری ایجنسیاں خالی ہاتھ واپس ہونے پر مجبور ہو گئیں۔

 اس سلسلہ میں بات کرتے ہوئے انجمن حیدری کے جنرل سکریٹری بہادر عباس نقوی کا کہنا ہے کہ یہ پورا معاملہ راجدھانی نرسری سے متعلق ہے جو کربلا کی ملکیت ہے اور تقریبا 10 سال پہلے جب قابض وسیم خان و دیگر زمین مافیاؤں کو عدالت نے راجدھانی نرسری خالی کرنے کا حکم دیا تھا تبھی انجمن حیدری کی جانب سے نرسری پر ناجائز قبضہ کی مدت کا کرایہ (جو اس وقت وقف ایکٹ کے مطابق 2.5 فیصد سالانہ کرایہ 58 کروڑ بنتا ہے اس کے حساب سے انٹرسٹ ملا کر تقریبا 1300 کروڑ روپے ہوتا ہے) وسیم خان سے وصول کرنے کا مقدمہ دائر کیا تھا۔‌ بہادر عباس کا کہنا ہے کہ اب جب کیس اپنے آخری مرحلے میں ہے اور انجمن کے حق میں فیصلہ آنے کا امکان ہے، مقدمہ واپس لینے کے لئے انجمن حیدری پر دباؤ بنایا جا رہا ہے تاکہ ملزم ہرجانہ ادا کرنے سے بچ جائے۔

انجمن حیدری کے جنرل سکریٹری کا کہنا ہے کہ ہم پر 1300 کروڑ کا مقدمہ واپس لینے کے لئے لگاتار دباؤ بنایا جا رہا ہے۔ جس کے متعلق ہم نے پولیس، این ڈی ایم سی چیئرمین اور دیگر متعلقہ اعلی افسران کو شکایت بھی درج کرائی ہے مگر اس کے باوجود جس طریقے سے بدھ کے روز کربلا پر حملہ ہوا یہ ثابت کرتا ہے کہ کربلا کے خلاف کوئی بہت بڑی سازش چل رہی ہے، یہ لوگ اس مقدمے میں کامیابی حاصل کرنے اور ہم پر دباؤ بنانے کے لئے کسی بھی حد تک جا سکتے ہیں۔

بہادر عباس کے مطابق تحریک تحفظ اوقاف کے روح رواں اور انجمن حیدری کے چیف پیٹرن مولانا کلب جواد کی مداخلت کے بعد 24 جولائی کو کربلا میں ہونے والا واقعہ ٹل پایا۔ انہوں نے کہا کہ اس کے بعد بھی کربلا مخالفین اپنی سازشوں سے باز آتے نظر نہیں آرہے ہیں اس لئے ہماری قوم سے اپیل ہے کہ وہ آمادہ رہے اور کربلا کے خلاف ہر سازش کو ناکام بنانے کے لئے بیدار رہے

متعلقہ خبریں

Back to top button