جرمنی کے فرینکفرٹ ہوائی اڈے پر تیل گیس اور کوئلے کے استعمال کی مخالفت کرتے ہوئے رضاکار ہوائی پٹی تک پہنچ کر خود کو گوند سے چپکا لیا۔ اس کے سبب جہازوں کی آمد ورفت دو گھنٹے متاثر رہی۔ پولیس نے انہیں گرفتار کر لیا جبکہ وزیر آمدورفت نے ان کے خلاف سخت کارروائی کا مطالبہ کیا ہے۔
جرمنی کے فرینکفرٹ ہوائی اڈے پر جمعرات کوجہازں کی آمد ورفت اس وقت رک گئی جب سات ماحولیاتی رضاکاروں نے ہوائی پٹی پر خود کوچپکا لیا،جنہیں پولیس نے گرفتار کر لیا،موسم گرما کے مصروف چھٹیوں کےدوران ٹرافک کو ۲؍ گھنٹوں کیلئے روک کر ہوائی پٹی کو ہوائی جہاز اترنے نے قابل بنانے میں دو گھنٹے لگ گئے،پولیس نے ساتوں کو عبوری طور پر گرفتارکر لیا ہے، آٹھواں رضاکار باڑ سے گزرنے کی کوشش کے وقت گرفتار کر لیا گیا،ماحولیاتی رضاکاروں کے گروہ ’’آخری نسل ‘‘ نے اس شہری نافرمانی کی ذمہ داری قبول کی ہے۔ اس کے ارکان ہوائی اڈے کی باڑ کوکاٹ کر سائیکل پیدل اور اسکیٹ بورڈ کے ذریعے ہوائی اڈے کے مختلف جگہوں تک پہنچے۔
اس گروپ نے ایک تصوری ساجھا کی جس میں ایک رضاکار ہوائی پٹی پرایک بینر لئے ہوئے ہے جس پر لکھا تھا ’’ آئل کلس‘‘ (تیل قتل کرتا ہے ) ۔یہ گروپ اس عالمی معاہدہ پر عمل کرنے کی مانگ کر رہا ہے جس میں ۲۰۳۰ء تک تیل ، گیس اور کوئلے کے استعمال کو ختم کرنے کی بات کہی گئی ہے۔ وزیر آمد و رفت نے اسے ایک مجرمانہ عمل قرار دیا ہے۔انہوں نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ’’ یہ رضاکار زیادہ سے زیادہ نقصان پہنچانا چاہ رہے تھے۔‘‘ انہوں نے ان مظاہرین کے ہوائی اڈے میں داخل ہونے کی پاداش میں انہیں ۵؍ سال قید کی سزا کا مطالبہ کیا ہے۔اور کہا کہ ’’ جو بھی ہوائی پٹی پر قبضہ کرے گا یا ہوئی جہازوں کو روکے گا وہ شہریوں کی زندگی کو خطرہ میں ڈالنے کا مرتکب ہوگا۔