بین الاقوامی تنظیموں کو افغانستان میں طالبان کے دور حکومت میں خواتین کی ابتر صورتحال پر تشویش
بین الاقوامی تنظیموں کو افغانستان میں طالبان کے دور حکومت میں خواتین کی ابتر صورتحال پر تشویش
اقوام متحدہ کی ایک نئی رپورٹ سے پتہ چلتا ہے کہ مختلف سماجی اور اقتصادی شعبوں میں افغان خواتین کی صورتحال ایک سال پہلے کے مقابلے میں زیادہ مایوس کن ہے۔
یہ رپورٹ اقوام متحدہ کے امدادی مشن دفتر، اقوام متحدہ کے خواتین کے دفتر اور بین الاقوامی ادارہ برائے مہاجرت نے مشترکہ طور پر 88 خواتین اور کچھ مردوں سے افغانستان کے 33 صوبوں میں آمنے سامنے اور غیر رسمی بات چیت کے ذریعہ تیار کی ہے۔
اس رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ 80 فیصد خواتین کا طالبان کے مقامی حکام سے اہم معاملات پر کوئی رابطہ نہیں ہے اور انہیں مقدمہ دائر کرنے کے لئے مردوں اور معاشرے پر انحصار کرنا پڑتا ہے۔
خبر کے مطابق اس رپورٹ میں 64 فیصد خواتین جواب دہندگان نے کہا کہ جب وہ اکیلے باہر نکلتی ہیں تو وہ بالکل بھی محفوظ محسوس نہیں کرتی اور عوام میں ہونے کی وجہ سے گورنگ ایڈمنسٹریشن حکام اور کمیونٹی ممبران کی طرف سے نشانہ بنتی ہیں۔
اس رپورٹ کے مطابق علمی اور تعلیمی پابندیوں اور نقل و حرکت کی آزادی پر پابندیوں سے خواتین اور لڑکیوں کی صحت کی خدمات تک رسائی میں مزید کمی آئی ہے۔
اقوام متحدہ کے نتائج سے پتہ چلتا ہے کہ 2024 کے آخری سہ ماہی میں 70 فیصد خواتین کی مالی حالت اور آمدنی پہلے تین مہینوں کے مقابلے میں خراب ہے۔
اس رپورٹ میں 59 فیصد خواتین اور 36 فیصد مردوں نے کہا کہ افغانستان کے مستقبل کے سلسلے میں میٹنگس میں خواتین کے لئے 50 فیصد ریزرویشن پر غور کیا جانا چاہیے