زیارت عاشورہ میں ہم خدا سے دعا کرتے ہیں کہ وہ ہمیں امام حسین علیہ السلام کی شفاعت نصیب فرمائے، یعنی وہ ہمیں امام حسین علیہ السلام کی ہمراہی اور ہم نشینی نصیب فرمائے: آیۃ اللہ العظمیٰ شیرازی
زیارت عاشورہ میں ہم خدا سے دعا کرتے ہیں کہ وہ ہمیں امام حسین علیہ السلام کی شفاعت نصیب فرمائے، یعنی وہ ہمیں امام حسین علیہ السلام کی ہمراہی اور ہم نشینی نصیب فرمائے: آیۃ اللہ العظمیٰ شیرازی
مرجع عالی قدر آیۃ اللہ العظمیٰ سید صادق حسینی شیرازی دام ظلہ کا روزانہ کا علمی جلسہ حسب دستور 17 محرم الحرام 1446 ہجری کو منعقد ہوا، جس میں گذشتہ جلسوں کی طرح مختلف فقہی سوالات کے جوابات دیے گئے۔
آیۃ اللہ العظمیٰ سید صادق حسینی شیرازی نے زیارت عاشورا کے فقرہ "أَللّهُمَّ ارْزُقْنی شَفاعَةَ الْحُسَیْنِ یَومَ الْوُرُودِ” (خدایا: موت کے وقت ہمیں امام حسین علیہ السلام کی شفاعت نصیب فرما۔) کی جانب اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: زیارت عاشورا میں ہم خدا سے دعا کرتے ہیں کہ امام حسین علیہ السلام کی شفاعت ہمیں نصیب فرما یعنی خدایا! امام حسین علیہ السلام کو ہمارا شفیع، ہم نشین قرار دے، یعنی ہمیں امام حسین علیہ السلام قبول کر لیں۔
آیۃ اللہ العظمیٰ شیرازی نے فرمایا: روایات میں ہے کہ یوم الورود قیامت کے دن کو کہتے ہیں، جس کا مطلب یہ ہے کہ جب انسان مرتا ہے تو اس کی قیامت کا دن شروع ہو جاتا ہے لہذا موت کے وقت سے ہی ہر ایک کے لئے قیامت کا دن شروع ہو جاتا ہے اس سے پہلے کہ اسے دفن کیا جائے۔
آیۃ اللہ العظمیٰ شیرازی نے یوم الورود کی وضاحت کرتے ہوئے فرمایا: یوم الورد یعنی موت کا وقت کیونکہ موت کے وقت سے انسان کی قیامت کا آغاز ہو جاتا ہے، لہذا یوم الورود کے معنی قیامت کے ہیں، لیکن روایات میں ہے کہ ہر ایک کے لئے قیامت اس کی موت کے وقت سے شروع ہو جاتی ہے حتی اگر اس کے جنازے کو نہ اٹھایا جائے، دفن نہ کیا جائے۔