اقوام متحدہ کے فوڈ اینڈ ایگری کلچر آرگنائزیشن: غزہ میں خوراک کی صورتحال ابتر ہے اور قحط آنے والا ہے
اقوام متحدہ کے فوڈ اینڈ ایگری کلچر آرگنائزیشن: غزہ میں خوراک کی صورتحال ابتر ہے اور قحط آنے والا ہے
اقوام متحدہ کے فوڈ اینڈ ایگریکلچرل آرگنائزیشن نے غزہ کی تباہ کن صورتحال سے خبردار کیا اور بتایا : غزہ میں غذائی صورتحال ابتر ہو چکی ہے، خوراک، پانی، دوائیں اور ایندھن کی شدید کمی کی وجہ سے غزہ پٹی کے باشندے بالخصوص غزہ کے شمال میں قحط کے دہانے پر ہیں اس علاقے میں بچوں اور بوڑھوں کی زندگیاں خطرے میں ہیں۔
چونکہ غزہ میں جنگ جاری ہے، غذائی تحفظ کے ماہرین نے اس پٹی میں انسانی صورتحال کے سنگینی سے باخبر کیا ہے۔
اقوام متحدہ کے فوڈ اینڈ ایگریکلچرل آرگنائزیشن نے بھی خطرناک اعداد و شمار پیش کئے ہیں جو ظاہر کرتے ہیں کہ غزہ پٹی قحط کے دہانے پر پہنچ رہا ہے۔
آرگنائزیشن کے اسسٹنٹ سکریٹری جنرل اور اس بین الاقوامی تنظیم کے مشرق وسطی اور شمالی افریقہ کے لئے علاقائی نمائندے ڈاکٹر عبدالحلیم الواعر نے اس حوالے سے کہا کہ خوراک کی صورتحال غزہ پٹی میں بد سے بدتر ہوتی جا رہی ہے۔
انہوں نے یہ بتاتے ہوئے کہ اس وقت غزہ پٹی کی 96 فیصد آبادی ایمرجنسی کے چوتھے مرحلے میں ہے، کہا: 15 جون کو ان میں سے 343000 ہنگامی صورتحال کے پانچویں مرحلے میں پہنچ گئے ہیں جو کہ قحط سے پہلے کا مرحلہ ہے۔
ڈاکٹر عبدالحلیم الواعر نے بتایا: شمال، مرکز اور جنوب کے درمیان لوگوں کی مسلسل نقل و حرکت کی وجہ سے کام حاصل کرنا اور متاثرہ اور ضرورت مند لوگوں میں امداد تقسیم کرنا مشکل ہو جاتا ہے۔
انہوں نے مزید بتایا: 7 اکتوبر سے پہلے غزہ پٹی میں داخل ہونے والے ٹرکوں کی تعداد 500 تھی، جن میں سے 20 زرعی سامان جیسے بیجوں اور کیمیائی کھادوں کی منتقلی کے لئے وقف تھے جو سبزیوں، انڈے اور گوشت کی فراہمی میں مدد کرتے تھے۔
الواعر کے مطابق اسرائیلی فوج نے 60 فیصد سے زائد زرعی آراضی کو بھاری گاڑیوں کے اوپر سے گزار کر اور براہ راست فوجی کاروائیوں اور بمباری سے تباہ کر دیا۔
انہوں نے بتایا: سیٹلائٹ تصاویر سے پتہ چلتا ہے کہ اس علاقے میں 50 فیصد سے زیادہ زرعی انفراسکٹرکچر معمول اور روزمرہ کی سرگرمیوں سے بچ گیا ہے۔
یہ اعداد و شمار اور حقائق غزہ پٹی کی سنگین انسانی صورتحال کی عکاسی کرتے ہیں، جہاں آبادی کو قحط کا خطرہ لاحق ہے اور زرعی بنیادی ڈھانچے کی تباہی اور خوراک کی امداد سے انکار بحران کو مزید بڑھا رہا ہے اور اس رکاوٹ میں شہریوں کی جان بچانے کے لئے اسے فوری بین الاقوامی مداخلت اور مدد کی ضرورت ہے۔