خبریںدنیاعلم اور ٹیکنالوجی

برطانیہ میں ڈاکٹروں اور نرسوں کی بڑھتی خودکشیاں

برطانیہ میں ڈاکٹروں اور نرسوں کی بڑھتی خودکشیاں

بی بی سی لندن کی رپورٹ کے مطابق لندن کے رائل کالج آف سائکیٹری سے وابستہ ماہر نفسیات اور ریسرچر ڈاکٹر اننتا دوے نے بتایا: برطانیہ میں ہر تین ہفتہ میں ایک ڈاکٹر اور ہر ہفتہ ایک نرس خودکشی کر رہی ہے۔

آخر ایسا کیوں ہو رہا ہے کہ ڈاکٹروں اور نرسوں کی پریشانیاں‌ اس قدر بڑھ گئی ہیں کہ وہ خود کشی پر مجبور ہیں؟

اس کا ایک اہم سبب کام کا بوجھ ہے، بڑھتی ہوئی آبادی، مریضوں کی بڑھتی ہوئی تعداد کہ ہر ہسپتال اپنی وسعت کے باوجود تنگ نظر آتا ہے، ایسے میں ڈاکٹروں اور نرسوں کی بھی ذمہ داریاں بڑھ جاتی ہیں، کام کا بوجھ اس قدر زیادہ ہو جاتا ہے کہ ان کے لئے چین و سکون اور آرام ختم ہو جاتا ہے۔

برطانیہ میں طبی عملے کو قانونی اور اخلاقی تحفظ فراہم کرنے والی میڈیکل پروٹیکشن سوسائٹی نے 2023 میں اپنے ایک سروے کے بعد جی ایم سی سے درخواست کی تھی کہ وہ تحقیقاتی عمل کو بہتر بنانے کے بارے میں غور کریں تاکہ تحقیقات کے دوران ڈاکٹروں پر پڑنے والے دباؤ کو کم کیا جا سکے۔

اس سروے کے لئے انہوں نے 926 ایسے ڈاکٹروں سے رابطہ کیا جن کے خلاف کوئی انویسٹیگیشن ہوئی ہو ان میں سے 197 سروے میں حصہ لیا جن میں سے 46 کا کہنا تھا کہ انہیں خودکشی کے خیالات ائے، 16 نے انویسٹیگیشن کے دوران طبی پیشے کو الوداع کہہ دیا، 58 نے سوچا کہ انہیں بھی ایسا ہی کرنا چاہیے، 154 کا کہنا تھا کہ انویسٹیگیشن نے ان کی ذہنی حالت کو شدید متاثر کیا، 189 نے کہا کہ اس دوران انہیں شدید ذہنی تناؤ اور بے چینی کا سامنا رہا، تحقیقات کا مہینوں اور برسوں تک چلتے رہنا بھی ذہنی دباؤ کی وجہ بتائی جاتی ہے۔

ان خودکشیوں کی ایک اور وجہ سامنے آئی ہے، وہ نسل پرستی اور تعصب ہے۔ 2022 میں برمنگھم کی ایک زیر تربیت ڈاکٹر ویش کمار نے خودکشی کی، تفتیش کے دوران ان کے والدین نے کہا کہ ویش کمار نے انہیں بتایا تھا کہ انہیں اس ہسپتال میں مزید چھ ماہ ٹریننگ کرنے پر مجبور کیا جا رہا تھا جہاں انہیں ان کے سینیئر ساتھیوں نے کمتر محسوس کرایا تھا۔ ان کے مطابق ویش کمار نے اپنی خودکشی کی وجہ بتانے والے خط میں ہسپتال میں کام کرنے کے ماحول کو اپنی پریشانی کے لئے ذمہ دار بتایا تھا۔ مذکورہ ہسپتال کے ٹرسٹ نے بعد میں اس معاملے میں ناقابل قبول رویے کے لئے معذرت کے ساتھ یہ بھی کہا تھا کہ ہسپتال کو ان کی موت سے سبق حاصل کرنا چاہیے۔‌

متعلقہ خبریں

Back to top button