شیعوں پر طالبان کے ظلم کا سلسلہ جاری، روز عاشورا ہرات میں 13 شیعہ ہزارہ نوجوان گرفتار
شیعوں پر طالبان کے ظلم کا سلسلہ جاری، روز عاشورا ہرات میں 13 شیعہ ہزارہ نوجوان گرفتار
ذرائع کے مطابق 10 محرم الحرام کو طالبان نے صوبہ ہرات کے جبرئیل علاقے سے 13 نوجوانوں کو گرفتار کیا جن کی اب تک کوئی خبر نہیں ہے۔
ان افراد کو طالبان انٹیلی جنس کی جانب سے محرم کے عزائی پرچم اتارنے کے حکم میں مزاحمت کے بعد گرفتار کیا گیا تھا۔
ذرائع نے بتایا کہ طالبان گروپ نے ان نوجوانوں کو منگل 16 جولائی کو حاج عباس علاقے اور المہدی ٹاؤن سے گرفتار کیا تھا۔
ذرائع کے مطابق طالبان کی انٹیلیجنس نے حاج عباس علاقے کے نوجوانوں کے سرغنہ صمد ہزارہ نامی نوجوان کو 13 دیگر افراد کے ساتھ گرفتار کیا، جن کی اب تک کوئی خبر نہیں ہے۔
ابھی تک طالبان گروپ نے ان نوجوانوں کی گرفتاری پر کوئی تبصرہ بھی نہیں کیا ہے۔
اس سال یوم عاشورا کی عزاداری پر طالبان کی جانب سے پابندیاں اور محدودیت تھیں۔
مختلف صوبوں بالخصوص کابل، ہرات، غزنی اور بلخ میں طالبان نے عاشورا کے نصب پرچم اتار دیے اور عزاداری میں پرتشدد طریقے سے خلل ڈالا۔
گذشتہ ہفتہ صوبہ ہرات میں حبیب نامی ایک نوجوان عزادار کہ جس کے دو بچے بھی ہیں، کو طالبان نے گولی مار دی۔
19 جولائی بروز جمعہ شمالی افغانستان کے صوبہ سرپل میں منعقد عزاداری پر دستی بم سے حملہ کیا جس سے 7 حسینی عزادار زخمی ہو گئے.
اس سے دو رات قبل طالبان فورسز نے صوبہ بلخ کے مرکز میں مزار شریف کی مساجد میں منعقد عزاداری پر حملہ کر کے اسے رکوایا۔
اطلاعات کے مطابق اس گروپ نے کابل کے مغرب کی تمام سڑکوں کو بند کر دیا اور محرم اور عاشورا کے عزاداری کے دوران سیکیورٹی فراہم کرنے کے بہانے متعدد حسینی عزاداروں کو زدوکوب کیا۔