پاکستان ؛عزاداری ہماری عبادت ہے اس پر کسی قسم کی رکاوٹ اور پابندی قبول نہیں، علامہ مبارک موسوی
پاکستان ؛عزاداری ہماری عبادت ہے اس پر کسی قسم کی رکاوٹ اور پابندی قبول نہیں، علامہ مبارک موسوی
علامہ سید مبارک علی موسوی اور صدر مجلس وحدت مسلمین ضلع لاہور نجم خان نے وحدت ہاؤس پنجاب سکریٹریٹ میں شیخ عمران علی، آفتاب ہاشمی مولانا شمشں الحسنین اور دیگر رہنماؤں کے ہمراہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ عزاداری سید الشہداء ہماری عبادت ہے اس پر کسی قسم کی رکاوٹ اور پابندی قبول نہیں، شیخوپورہ میں جلوس عزا پر فائرنگ کے خلاف انتظامیہ نے کوئی کارروائی نہیں کی، حالات کی سنگینی کے پیش نظر شرپسندوں کو لگام دی جائے، مجالس و عزاداروں کی حفاظت حکومت کی ذمہ داری ہے، واقعہ میں ملوث قاتل دندناتے پھر رہے ہیں، ملت جعفریہ میں اس انتظامی غفلت اور لاپرواہی کے خلاف تشویش پائی جا رہی ہے، ان مٹھی بھر دہشت گردوں کو فی الفور گرفتار کر کے قانون کے کٹہرے میں لا کھڑا کیا جائے۔
انہوں نے کہا کہ شیخوپورہ میں تکفیری عناصر کی جانب سے اسپیکر پر مساجد سے شیعہ نسل کشی کے اعلانات کئے گئے لیکن انتظامیہ نے بے حسی کا مظاہرہ کیا اور کوئی ایکشن نہیں لیا گیا، شیخوپورہ، تلہ کنگ، بصیر پور اوکاڑہ اور لاہور میں 10 محرم الحرام عزاداری پر حکومت و انتظامیہ کی جانب سے قدغن لگائی گئی، ان تمام غیر آئینی وغیر قانونی اقدامات کی شدید مذمت کرتے ہیں، تلہ گنگ میں مجالس برپا کرنے پر ایف آئی آر درج کرنا سراسر خلاف قانون ہے، ان بلاجواز اور غیر قانونی ایف آئی آرز کو فوری طور پر ختم کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ عزاداری سیدالشہداء علیہ السلام کو چار دیواری تک محدود کرنے کے مذموم عزائم کامیاب نہیں ہونے دیں گے، یہ ہمارا مذہبی، آئینی و بنیادی حق ہے۔
رہنماوں نے کہا کہ وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز کی جانب سے کچھ شہروں میں سبیلیں لگائی گئیں جس ہم نے مجلس وحدت مسلمین کے پلیٹ فارم سے سراہا بھی لیکن اس کے برعکس مریم نواز حکومت کی جانب سے ہی انتظامیہ نے سالہا سال سے ہونے والے جلوس عزا اور مجالس عزا کو روکا، پنجاب حکومت نے یہ اقدامات کس کے ایماء پر کئے، اوکاڑہ میں جلوس عزا پر پولیس نے حملہ کیا اور خواتین عزاداروں پر بہیمانہ تشدد کیا گیا، دو صدیوں سے جاری قدیمی جلوس عزا کو روکا گیا یہ کہاں کا انصاف ہے، لاہور کینٹ میں پولیس نے علم پاک کے تقدس کو پامال کیا، پولیس اہلکار علم حضرت عباس علیہ السلام اٹھا کر جبری امام بارگاہ کے اندر لے گئے، علم پاک کو توڑ کر بے حرمتی کی گئی جس سے عزاداروں کے جذبات کو شدید ٹھیس پہنچی ہے۔ حکومت پنجاب فوری طور پر ان تمام مسائل کو حل کرے۔ فوری طور پر ان مسائل کو حل نہ کرنے کی صورت میں احتجاجی لائحہ عمل کا اعلان کیا جائے گا۔