بھائی چارہ کو ملی فتح، فرقہ پرستی کو ہوئی شکست
سپریم کورٹ نے ہندوؤں کی مذہبی یاترا کے لئے مختص راستوں پر دُکانوں پر دُکانداروں کے نام جلی حروف میں لکھنے پر ریاستی حکومتوں کے حکم پر روک لگا دی ہے۔
یہ حکم اترپردیش، مدھیہ پردیش اور اترا کھنڈ کے حکام نے جاری کیا تھا جس کے تحت کانوڑ یاترا کے راستے میں ہوٹلوں، ڈھابوں اور سڑکوں پر کھانے پینے کی اشیاء بیچنے والوں کو اپنے نام ظاہر کرنے کو کہا گیا تھا۔
مگر پیر (22 جولائی 2024) کو اس مقدمہ کی سماعت کے دوران سپریم کورٹ کے جسٹس رشی کیش روئے اور جسٹس ایس وی این بھٹی پر مشتمل دو رُکنی بینچ نے حکم امتناع جاری کیا۔
سپریم کورٹ نے ان احکامات پر عملدرآمد کو روکتے ہوئے ریاستی حکومتوں کو نوٹس جاری کر دیے ہیں۔
سپریم کورٹ نے اپنے حکم نامے میں لکھا ہے کہ کھانے پینے کی اشیاء فروخت کرنے والے دکانداروں کے لئے ضروری ہے کہ وہ یہ لکھ کر لگائیں کہ وہ کس قسم کا کھانا فروخت کر رہے ہیں لیکن انھیں دُکانوں کے باہر اپنے یا اپنے ملازمین کے نام تحریر کرنے کے لئے مجبور نہیں کیا جا سکتا۔
اس سے قبل حزب اختلاف، بی جے پی کی حکومت کے اتحادیوں اور دیگر نے اس اقدام کی مذمت کی تھی۔