پاکستان ؛بنوں میں دھرنے کے قائدین اور انتظامیہ کے مزاکرات کا پہلا دور: ’آپریشن عزم استحکام کسی صورت قبول نہیں‘
پاکستان ؛بنوں میں دھرنے کے قائدین اور انتظامیہ کے مزاکرات کا پہلا دور: ’آپریشن عزم استحکام کسی صورت قبول نہیں‘
صوبہ خیبر پختونخواہ کے ضلع بنوں میں امن مارچ اور دھرنے کے قائدین کا مقامی انتظامیہ کے ساتھ مذاکرات کا آغاز ہوچکا ہے۔
مزاکرات کے پہلے دور میں انتظامیہ کے سامنے 10 مطالبات پیش کیے گئے ہیں جس میں مظاہرین نے بنوں میں آپریشن عزم استحکام کی پر زور مخالفت کرتے ہوئے مطالبہ کیا ہے کہ دہشت گردی اور جرائم پیشہ عناصر سے نمٹنے کے لئے بنوں میں پولیس کو مکمل با اختیار بنایا جائے۔
یاد رہے کہ جمعہ کے روز بنوں میں قیام امن کے لئے کی جانے والی ’امن مارچ‘ کے دوران فائرنگ اور بھگدڑ مچنے سے کم از کم ایک شخص ہلاک اور متعدد افراد زخمی ہو گئے تھے۔ اس مارچ میں ہزاروں افراد نے شرکت کی تھی۔
فائرنگ کے واقعے کے بعد بنوں کا امن مارچ دھرنے میں تبدیل ہو گیا تھا۔
دھرنے کے دوسرے روز مشران بنوں نے متفقہ طور پر امن دھرنے کو آگے بڑھانے کے لئے 45 رکنی امن کمیٹی منتخب کی ہے جس میں مقامی ممبران صوبائی و قومی اسمبلی کے علاوہ تمام شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے افراد کی نمائندگی شامل ہے۔
امن کمیٹی کے صدرناصر خان نے کہا کہ ہمارا مطالبہ ہے کہ بنوں میں کوئی بھی فوجی آپریشن نہیں ہوگا۔ دھشت گردی کے خلاف ہر کارروائی سی ٹی ڈی کرے گی اور پولیس ان کی معاونت کے لئے موجود ہوگی۔ اگر سی ٹی ڈی کسی بندے کو لے کر جائے گی تو وہ اس کا ہر صورت میں اندراج مقامی چوکی اور تھانے میں ہوگا۔
بتاتے چلیں کہ بنوں میں دہشت گردی کے بڑھتے ہوئے واقعات کے خلاف شہر کی تاجر برادری کی درخواست پر جمعہ کے روز امن مارچ کا انعقاد کیا گیا جس میں اس وقت ہزاروں افراد شریک تھے۔ واضح رہے کہ اس مارچ میں حکومت سے شہریوں کو جان و مال اور عزت کا تحفظ فراہم کرنے کا مطالبہ کیا جا رہا ہے۔