تل ابیب پر حوثیوں کہ ڈرون حملے کے بعد اسرائیل کی جانب سے یمن کی حدیدہ بندرگاہ کو نشانہ بنایا گیا
تل ابیب پر حوثیوں کہ ڈرون حملے کے بعد اسرائیل کی جانب سے یمن کی حدیدہ بندرگاہ کو نشانہ بنایا گیا
اسرائیلی فوج نے تصدیق کی کہ ملکی فضائیہ کے لڑا کا طیاروں نے مغربی یمن کے ایک شہر حدیدہ کی بندرگاہ میں فوجی اہداف پر بمباری کی ہے جو حوثیوں کے نام سے مشہور شیعہ زیدی ملیشیا کے کنٹرول میں ہے۔
اس سلسلہ میں ہمارے ساتھی رپورٹر کی رپورٹ پر توجہ دیں۔
تل ابیب پر جمعہ کے ڈرون حملے کے بعد اسرائیل کا کہنا ہے کہ اس نے یمن کی بحیرہ احمر کی بندرگاہ الحدیدہ کو نشانہ بنایا جو حوثی ملیشیا کے کنٹرول میں ہے۔
یہ فضائی حملہ یمن کے شیعہ زیدی ملیشیا، جنہیں حوثیوں کے نام سے جانا جاتا ہے، کے اعلان کے ایک دن بعد ہوا ہے کہ انہوں نے متعدد ڈرون حملوں کے ذریعے تل ابیب کو نشانہ بنایا تھا۔
تازہ ترین اطلاعات کے مطابق اس ڈرون حملے میں ایک عمارت کو تباہ کرنے کے علاوہ ایک شخص ہلاک اور متعدد زخمی ہوئے، اسرائیلی فوج نے اس حملے کے فورا بعد بدلہ لینے کا اعلان کیا۔
اس حملے کے جواب میں ہفتہ 20 جولائی کو اسرائیلی جنگی طیاروں نے الحدیدہ بندرگاہ میں شیعہ زیدی ملائشیا کے حوثیوں کے ٹھکانوں پر بمباری کی۔
تا ہم حوثیوں کا اسرائیل کے اس دعوے کے برعکس دعوی ہے کہ یہ حملہ امریکہ اور برطانیہ افواج نے کئے تھے اور ان کا اصل ہدف الحدیدہ بندرگاہ میں تیل کی تنصیفات تھی۔
العربیہ نیٹ ورک نے اپنے ذرائع کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا کہ یہ حملہ امریکہ اور برطانیہ کی شراکت سے کئے گئے اور 12 جدید اسرائیلی جنگجوؤں نے اتحادی جنگیوں کے ساتھ الحدیدہ کی بندرگاہ میں تیل صاف کرنے کی تنصیفات پر بمباری کی۔
یہ دراصل اس ملک میں حوثیوں کے نام سے مشہور شیعہ زیدی ملیشیا کے خلاف اسرائیل کا پہلا تصدیق شدہ حملہ ہے۔
یمن میں خانہ جنگی میں مصروف حوثیوں نے اب تک غزہ کے فلسطینیوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کا دعوی کرتے ہوئے بحیرہ احمر اور خلیج عدن میں مبنیہ طور پر اسرائیل سے منسلک متعدد بحری جہازوں پر حملے کئے ہیں۔
زیدی شیعہ ملیشیا نے گذشتہ ہفتہ باخبر کیا کہ وہ غزہ میں اسرائیل کی جارحیت کو روکنے تک اپنی فوجی کاروائیوں کو جاری رکھنے سے دریغ نہیں کریں گے۔
اسرائیلی فوج نے ایک بیان میں کہا: تھوڑی دیر پہلے اسرائیلی جنگجوؤں نے یمن میں بندر گاہ الحدیدہ کے علاقے میں حوثی دہشت گرد فوجی ٹھکانوں پر حملہ کیا تھا۔
اس بیان میں اس بات پر زور دیا گیا کہ یہ فوجی کاروائی حالیہ مہینوں میں یمنی باغیوں کی طرف سے اسرائیل کے خلاف کئے گئے سینکڑوں حملوں کے جواب میں کی گئی ہے۔
اسرائیل کے وزیراعظم بن یامن نتن یاہو نے بھی ہفتے کے روز ایک ٹیلی ویژن تقریر کے دوران کہا: میرے پاس اسرائیل کے دشمنوں کے لئے ایک پیغام ہے کہ کوئی غلطی نہ کریں ہم ہر محاذ پر اور ہر طرح سے اپنا دفاع کریں گے جو بھی ہم پر حملہ کرے گا اسے اپنی جارحیت کی بھاری قیمت چکانی پڑے گی۔
دوسری جانب یمن کی انصار اللہ تحریک کے سیاسی بیورو کے رکن محمد البخیتی نے جو الحدیدہ بندرگاہ سمیت ملک کے بڑے علاقوں پر کنٹرول رکھتی ہے اس بندرگاہ پر ہفتے کے روز ہونے والے حملوں کے رد عمل میں کہا اسرائیل اپنے حملوں کی بھاری قیمت چکائے گا۔
سوشل میڈیا پرشائے ہونے والے ایک بیان میں شیعہ زیدی ملیشیا کے ایک سینیئر اہلکار محمد عبدالسلام نے اسرائیلی حملے کی مذمت کرتے ہوئے اسے وحشیانہ جارحیت قرار دیا ہے۔
تحریک انصار اللہ کے ایک سینیئر رکن کے مطابق اسرائیل نے یمن پر فلسطینیوں کی حمایت بند کرنے کے لئے دباؤ ڈالنے کے لئے الحدیدہ میں ایندھن ذخیرے کی سہولیات اور ایک پاور پلانٹ کو نشانہ بنایا۔
یہ بات شیعہ زیدی ملیشیا کی وزارت صحت نے یمنی ملیشیا کے زیر کنٹرول میڈیا کے ذریعہ شائع کردہ ایک بیان میں بتایا: اسرائیلی حملوں کے نتیجے میں 3 افراد ہلاک اور 87 افراد زخمی ہوئے جن میں سے کئی شدید جھلس گئے ہیں۔