Jannah Theme License is not validated, Go to the theme options page to validate the license, You need a single license for each domain name.
ایشیاءخبریںدنیا

بنگلہ دیش ؛ سپریم کورٹ نے ہائیکورٹ کے30؍فیصد ریزرویشن کے فیصلے کو کالعدم قرار دیا

بنگلہ دیش ؛ سپریم کورٹ نے ہائیکورٹ کے30؍فیصد ریزرویشن کے فیصلے کو کالعدم قرار دیا

بنگلہ دیش کی سپریم کورٹ نے لوگوں کے زبردست احتجاج کے درمیان ہائی کورٹ کے 30؍فیصد ریزرویشن کے فیصلے کو کالعدم قرار دے دیا ہے۔ تاہم، فی الحال 5؍ فیصد ریزرویشن برقرار رہے گا۔ سپریم کورٹ نے ہائی کورٹ کے 30؍ فیصد ریزرویشن کے فیصلے کو غیر قانونی قرار دیا ہے۔ لیکن غور طلب بات یہ ہے کہ ریزرویشن ابھی ختم نہیں ہوا ہے۔ ہائی کورٹ کے اس فیصلے کے بعد بنگلہ دیش میں تشدد پھوٹ پڑا تھا جس میں 100؍ سے زائد افراد اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں۔ بنگلہ دیش میں سرکاری ملازمتوں میں ریزرویشن کے خلاف شروع ہونے والے تشدد کے بعد کل 778؍ہندوستانی طلبہ پڑوسی ملک سے وطن واپس پہنچ گئے ہیں۔ خبر رساں ادارے اے پی کی رپورٹ کے مطابق بنگلہ دیش کی اعلیٰ عدالت نے ملک میں پھیلتے تشدد کے درمیان سرکاری ملازمتوں میں ریزرویشن میں کمی کر دی ہے۔ اس تشدد میں کئی لوگ مارے گئے ہیں۔

واضح رہے کہ ڈھاکہ اور دیگر شہروں میں یونیورسٹی کے طلبہ 1971ء میں بنگلہ دیش کی آزادی کی جنگ لڑنے والے ہیروز کے رشتہ داروں کو پبلک سیکٹر کی ملازمتوں میں 30؍ فیصد تک ریزرویشن دینے کے نظام کے خلاف کئی دنوں سے احتجاج کر رہے ہیں۔ ریزرویشن سسٹم میں اصلاحات کا مطالبہ کرنے والے طلبہ کے احتجاج کے دوران دارالحکومت ڈھاکہ اور دیگر مقامات پر تشدد پھوٹ پڑا ہے۔ خراب حالات کی وجہ سے بڑی تعداد میں ہندوستانی طلبہ بنگلہ دیش سے واپس آرہے ہیں۔ حال ہی میں کوچ بہار کے میکھلی گنج بارڈر سے 33؍ طلبہ بنگلہ دیش سے ہندوستان آئے ہیں۔ ان طلبہ کا تعلق رنگپور میڈیکل کالج سے ہے۔ ان میں سے چھ ہندوستانی، 18؍ بھوٹان اور 9؍ نیپال سے ہیں۔ اس کے علاوہ سلی گڑی کے پھولباری بارڈر سے بھی چھ طالب علم ہندوستان واپس آئے ہیں۔ بنگلہ دیش میں تعلیمی ادارے بند ہونے کے باعث طلبہ نے عارضی طور پر ملک واپس آنے کا فیصلہ کیا ہے۔ انہوں نے کہا ہے کہ حالات معمول پر آنے تک وہ بنگلہ دیش واپس نہیں جائیں گے۔ ریزرویشن سسٹم میں اصلاحات کا مطالبہ کرنے والے طلبہ کے احتجاج کے دوران دارالحکومت ڈھاکہ اور دیگر مقامات پر تشدد کے بعد ہندوستان نے اسے بنگلہ دیش کا اندرونی معاملہ قرار دیا ہے۔

متعلقہ خبریں

Back to top button